اسلام آباد (آن لائن) راولپنڈی اسلام آباد میں خواتین کے زریعے سادہ لوح شہریوں کو لوٹنے والے گروہ کا انکشاف ہوا ہے۔خواتین سادہ لوح شہریوں سے شادی کے بعد بیلک میل کر کے رقم کا تقاضا کرتی ہیں اور رقم نہ دینے پر قتل اور اغوا کی دھمکیوں کے ساتھ ساتھ مختلف پولیس تھانوں میں مقدمات درج کرا دیئے جاتے ہیں۔گروہ کی مبینہ طور پر پولیس کے معطل اہلکار سرپرستی میں ملوث ہیں۔
گروہ کے ہاتھوں لٹنے والے متاثرہ شہری آصف مرتضٰی کی جانب سے تھانہ گولڑہ میں درج کرائی گئی ایف آئی آر کے مطابق درخواست گزار بیرون ملک ملازم کرتا تھا جب وہ پاکستان آیا تو شبنم ناز نامی خاتون نے بلیو ایریا میں منی چینجرز پر ملازمت کا بتایاجسکے بعد میری اس سے ملاقات ہوئی بعد ازاں کچھ عرصے بعد ہم دونوں نے شادی کر لی جبکہ شبنم ناز شادی کے بعد بلیک میلنگ کے زریعے رقم بٹورتی رہی۔آصف مرتضی کے مطابق تھوڑے ہی عرصے میں جب شبنم ناز کی اصلیت ظاہر ہوئی تو میں نے اسے طلاق دے دی اور بذریعہ چیک پانچ لاکھ روپے حق مہر کی رقم بھی ادا کر دی گئی جس کی بابت شبنم ناز نے ایفی ڈیوڈ پر دستخط بھی کر دیئے۔درج ایف آئی آر کے مطابق بعد ازاں خاتون نے دیگر ملزمان شبیر اور لیاقت شیروز سے مل کر مزید رقم کا تقاضا کرنے لگی اور جعلی نکاح نامہ بنا کر حق مہر کی رقم پانچ لاکھ سے 50لاکھ روپے کر کے راولپنڈی و اسلام آباد کے دو تھانوں میں جھوٹی ایف آئی آر درج کرا دی اور اسے بلیک میل کرنا چاہ تاہم تھانہ سبزی منڈی پولیس نے خاتون شبنم ناز کی جانب سے دیا گیا نکاح نامہ تصدیق کے بعد جعلی ہونے پر مذکورہ ایف آئی آر خارج کر تے ہوئے آصف مرتضٰی کو بے گناہ قرار دے دیا جبکہ راولپنڈی میں درج آیف آئی آر کی بھی متعدد دفعات عدالت نے خارج کر کرتے ہوئے آصف مرتضٰی کی ضمانت کنفرم کر دی۔آصف مرتضٰی نے اخراج مقدمہ کے لئے لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ میں کیس دائر کر رکھا ہے۔
تھانہ گولڑہ پولیس نے ملزمہ شبنم ناز سمیت دیگر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج باسط علیم نے ملزمہ شبنم ناز کی عبوری درخواست ضمانت 30نومبر تک منظور کر لی۔درخواست گزار کے مطابق راولپنڈی پولیس کے معطل اہلکار شبیر اور ملزم لیاقت شیروز جو کہ اپنے آپ کو قانون نافذ کرنے والے ادارے کا آفسیر ظاہر کرتا ہے مبینہ طور پر اس گروہ کی سرپرستی کر رہے ہیں۔آصف مرتضٰی کے مطابق مذکورہ گروہ کے بارے میں یہ بھی معلوم ہوا کہ شادی نہ کرنے والے افراد کی ویڈیوز بھی بنا کر انہیں بلیک میل کیا جاتا ہے۔