مانچسٹر (مانیٹرنگ ڈیسک) مانچسٹر میں جاری فنڈ ریزنگ مہم میں وزیراعظم عمران خان کے دوست انیل مسرت نے ڈیمز فنڈ میں 10 کروڑ روپے دینے کا اعلان کر دیا، اس موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثا ر نے کہا کہ مجھے کچھ بڑوں سے توقع تھی لیکن انہوں نے ڈیم فنڈ میں کوئی خاطر خواہ حصہ نہیں ڈالا، انہوں نے کہا کہ مٹھی بھرعناصر کام سے نہیں روک سکتے، لانچوں سے پیسہ بیرون ملک بھیجنے والوں کو حساب دینا پڑے گا،
حساب لیں گے کس نے کتنی جائیدادیں بنائیں،زندگی کے بعد سب سے بڑی نعمت ہمارا ملک پاکستان ہے،انسانی زندگی پانی کے بغیر کچھ نہیں،5 سال بعد لوگوں کو زیر زمین پانی نہیں ملے گا، بلوچستان میں ڈیم خشک ہوچکے ہیں،ڈیم فنڈز کے لیے بچوں نے اپنے کھلونے فروخت کر دیئے، بچوں نے ڈیمز فنڈز میں 5، 5 روپے کے سکے دیئے، خواجہ سرا کمیونٹی نے 2 لاکھ روپے ڈیمز فنڈ میں دیئے، افسوس جنہوں نے ملک سے اربوں لیے انہوں نے ڈیم کے لیے1 ارب بھی نہیں دیا۔تفصیلات کے مطابق مانچسٹر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ پاکستان کوسیدھے اور دیانت دارانہ حکومتی نظام کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان آج پانی کی قلت سے شدید متاثرممالک میں شامل ہے، بدقسمتی سے ہم نے پانی کی قدرنہیں کی۔چیف جسٹس نے کہا کہ کوئٹہ میں شاید5 سے7 سال میں زیرزمین پانی نہ ملے، سب سے پہلے سندھ میں پانی کے مافیا کوتوڑنے کی کوشش کی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ سمندرمیں گرائے جانے والے 50 فیصد گندے پانی کی صفائی کا تقاضہ پورا کرچکے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایک ٹریٹمنٹ پلانٹ کا افتتاح ہوچکا ہے،25 دسمبرکوکراچی میں ایک اور ٹریٹمنٹ پلانٹ کا افتتاح کریں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کی فزیبلٹی رپورٹ 1956میں تیارکی گئی تھی، کالاباغ ڈیم کی تعمیر پرجب کوئی تنازع نہ تھا تو کیوں نہیں بنایا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان میں پانی کا بحران آنا ہے،
سب کو یہ بات معلوم تھی، قومی مفاد کے معاملے پرچاروں صوبائی بھائیوں کا اتفاق ضروری ہے، دیا میربھاشا ڈیم پر تمام صوبوں کا اتفاق ہے۔انہوں نے کہا کہ کل چند لوگوں نے کھڑے ہوکرکہا دریائے سندھ پرڈیم تعمیرنہیں ہوگا، کل مجھے جوا ب مل گیا کہ 40 سال تک ڈیم کیوں بننے نہیں دیے گئے۔چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان میں ڈیم بنانے کی تحریک زور پکڑ گئی ہے، چند مٹھی بھراورمفاد پرست لوگ ڈیم کی تعمیرسے نہیں روک سکتے، لوگ ایک ڈیم بنانے پراعتراض کر رہے ہم کئی ڈیم بنائیں گے۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ دیامربھاشا، مہمند ڈیمزکی تعمیرکے لیے 1500ارب روپے درکارہیں،
چندبڑوں سے ڈیمزفنڈ میں عطیات کی توقع تھی، بدقسمتی سے ان بڑوں نے خاطر خواہ فنڈز نہیں دیے۔انہوں نے کہا کہ جنہوں نے ملک سے اربوں لیے انہوں نے ڈیم کے لیے 1ارب بھی نہیں دیا، اربوں کمانے والوں سے پوچھا ہے پیسہ کہاں سے کمایا۔چیف جسٹس نے کہا کہ لانچوں میں پاکستان سے باہرپیسہ کیسے گیا، انہیں حساب دینا ہوگا، 3 ارب کی پراپرٹی دبئی اوریواے ای میں کیسی بنائی، زمین انتقال کیسے کروائی، پیسہ لے جانے والوں کوحساب دینا پڑے گا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ باہر گیا پیسہ پاکستان کی امانت ہے، پیسہ واپس آکرڈیم کی نذر ہو تو کسی سے مانگنے کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آبادی بڑھ رہی ہے اوروسائل سکڑرہے ہیں، بڑھتی آبادی کوکنٹرول کرنے کے لیے اگلے ماہ سے مہم چلائیں گے۔