اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت پاکستان کی جانب سے فیس بک استعمال کرنے والے افراد کے بارے میں معلومات کے حصول کے لیے رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران درخواستوں میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی۔ یہ بات فیس بک کی ششماہی ٹرانسپیرنسی رپورٹ میں سامنے آئی۔ جنوری سے جون 2018 کے دوران پاکستان کی جانب سے فیس بک سے ایمرجنسی اور لیگل پراسیس کے نام پر
مجموعی طور پر ڈیٹا کے حصول کے لیے 1233 درخواستیں دی گئیں، یہ تعداد جولائی 2017 سے دسمبر 2017 کے دوران 1320 ، جنوری 2017 سے جون 2017 کے دوران 1050، جولائی 2016 سے دسمبر 2016 کے دوران 998، جبکہ جنوری 2016 سے جون 2016 کے دوران 719 تھی۔ فیس بک کے مطابق پاکستانی حکومت نے 1609 صارفین یا اکاﺅنٹس کے بارے میں ڈیٹا طلب کیا، یہ تعداد جولائی سے دسمبر 2017 تک 1800، جنوری سے جون 2017 تک 1540، جولائی 2016 سے دسمبر 2016 تک 142، جبکہ جنوری سے جون 2016 کے دوران 1015 تھی۔ 1609 اکاﺅنٹس یا صارفین کے لیے 1233 درخواستوں میں سے فیس بک نے 58 فیصد پر تعاون کرتے ہوئے حکومت کو کسی قسم کا ڈیٹا یا معلومات فراہم کیں۔ مجموعی طور پر لیگل پراسیس کے لیے 11 سو سے زائد درخواستوں میں سے 57 فیصد جبکہ 92 ایمرجنسی درخواستوں میں سے 67 فیصد پر فیس بک انتظامیہ کی جانب سے پاکستانی حکام کو ڈیٹا فراہم کیا گیا۔ اس سے ہٹ کر بھی پاکستان کی جانب سے فیس بک سے کسی جرم کی تحقیقات کے لیے 430 درخواستوں کے ذریعے 580 صارفین یا اکاﺅنٹس کا ڈیٹا یا ریکارڈ محفوظ کرنے کی درخواست کی گئی ۔ جولائی سے دسمبر 2017 کے دوران 464 درخواستوں کے ذریعے 598 اکاونٹس یا صارفین ، جنوری سے جون 2017 کے دوران 399 درخواستوں کے ذریعے 613 اکاﺅنٹس یا صارفین ، جولائی سے دسمبر 2016 میں 442 ، جبکہ جنوری سے جون 2016کے دوران 280 درخواستوں کے ذریعے 363 صارفین یا اکاﺅنٹس کا ڈیٹا یا ریکارڈ محفوظ رکھنے کی درخواست کی گئی تھی۔ فیس بک کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں صارفین سے متعلق معلومات کے حصول کے لیے حکومتی درخواستوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 26 فیصد اضافہ ہوا اور امریکا، بھارت، جرمنی اور فرانس اس حوالے سے سرفہرست رہے۔ مجموعی طور پر دنیا بھر سے ایک لاکھ 3 ہزار 815 درخواستیں فیس بک سے کی گئیں جو کہ جولائی سے دسمبر 2018 کے دوران 82ہزار 341 تھیں۔