امریکا(مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا کا ذہین سے ذہین انسان ایک گھنٹے میں کتنے اربوں، کھربوں اور ٹریلین کا حساب کر سکتا ہے؟ انسان کو چھوڑیے، یہ بتائیے کہ ایک عام کمپیوٹر ٹریلین سے آگے کواڈریلین، کواٹریلین یا سیکسوٹیلین کا حساب لگانے میں کتنا وقت لے گا؟ نہیں جانتے نا!، لیکن اب امریکا نے ایک ایسا کمپیوٹر بھی تیار کرلیا ہے، جو دنیا کا مشکل سے مشکل کام بھی پل جھپکتے ہی کر سکتا ہے۔
جی ہاں، امریکا نے دنیا کا ایسا سپر کمپیوٹر تیار کرلیا ہے، جو ایک سیکنڈ میں 143 کواٹریلین سے بھی زیادہ کا حساب کر سکتا ہے۔ یعنی جس مسئلے کو ایک عام کمپیوٹر کئی ہفتوں میں حل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا، اب اس مسئلے کو ایک کمپیوٹر پل جھکپتے ہی حل کرلے گا۔ اس کی مثال یوں بھی لی جاسکتی ہے کہ جہاں انسانی دماغ کام کرنا چھوڑ دے گا، وہیں سے ہی یہ کمپیوٹر مشکل سے مشکل مسئلے کو سیکنڈ یا پھر چند سیکنڈز میں حل کرلے گا۔ اگرچہ دنیا میں سپر کمپیوٹرز کی دوڑ کوئی نئی نہیں، تاہم بدلتے دور اور ٹیکنالوجی کی نت نئی تخلیقات کے باعث اب دنیا کے حریف ممالک میں سپر کمپیوٹرز بنانے کی دوڑ چل پڑی ہے۔ چند ماہ پہلے تک سب سے طاقتور اور تیز رفتار کمپیوٹر چین کے پاس ہوتا تھا، تاہم رواں برس جون میں امریکا نے چین سے یہ اعزاز چھینتے ہوئے ایک ایسا کمپیوٹر تیار کیا۔ جو چین کے سپر کمپیوٹر سے طاقت اور رفتار میں 4 گنا تیز تھا۔ تاہم امریکا کو اپنے تیز ترین کمپیوٹر کی رفتار بھی مطمئن نہ کر سکی اور اس نے اسی کمپیوٹر کو مزید تیز اور طاقتور بنانے پر کام شروع کیا اور اب اس کمپیوٹر کو پہلے سے بھی زیادہ تیز بنا دیا گیا ہے۔ دنیا کے طاقتور اور تیز رفتار کمپیوٹرز کی فہرست بنانے والے ادارے ’ٹاپ 500‘ کی رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا کا سب سے تیز رفتار اور طاقتور کمپیوٹر امریکا کے پاس ہے، جو ایک سیکنڈ میں 143 کواڈریلین سے بھی زیادہ کا حساب کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔
یہی نہیں بلکہ دنیا کے 10 سپر پاور تیز اور طاقتور ترین کمپیوٹرز میں سے زیادہ تر امریکا کے پاس ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا کے محکمہ توانائی کے تعاون سے چلنے والے ٹیکنالوجی کے ادارے ’اوئیک رج نیشنل لیبارٹری‘ (او آر این ایل) کے 5 کمپیوٹرز دنیا کے تیز اور طاقتور ترین کمپیوٹرز ہیں۔ دنیا کے 10 طاقتور ترین کمپیوٹرز میں سے جہاں 5 کمپیوٹر امریکا کے پاس ہیں۔
وہیں پہلے 2 طاقتور ترین کمپیوٹر بھی امریکا کے پاس ہیں۔ دنیا کا تیسرا بڑا طاقتور اور تیز ترین کمپیوٹر چین کے پاس ہے اور مجموعی طور پر دنیا کے 10 تیز ترین کمپیوٹرز میں سے چین کے پاس 2 کمپیوٹرز موجود ہیں۔ اسی طرح 10 تیز اور طاقتور کمپیوٹرز میں سے ایک جاپان، ایک سوئٹزرلینڈ اور ایک جرمنی کے پاس بھی ہے۔ او آر این ایل جی کا کمپیوٹر ’سمٹ‘ اس وقت دنیا کا تیز اور
طاقتور ترین کمپیوٹر ہے جسے چلانے کے لیے یومیہ کروڑوں ڈالر کا خرچ کیا جا رہا ہے۔ نشریاتی ادارے ’دی ورج‘ کے مطابق ‘سمٹ’ کا مجموعی وزن 340 ٹن ہے اور اس کے سرورز اور مشینیں 5 ہزار 600 اسکوائر فٹ کے رقبے پر تعمیر کی عمارت میں رکھی گئی ہیں۔ آئی بی ایم اور نیویڈیا کے آلات سے تیار کیے گئے اس کمپیوٹرز کو چلانے کے لیے 4 ہزار 608 سرورز مدد فراہم کرتے ہیں۔
اور یہ کمپیوٹر تقریبا ایک شہر کے استعمال میں آنے والی بجلی استعمال کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ کمپیوٹر 250 پیٹا بائیٹس تک ڈیٹا کو محفوظ رکھ سکتا ہے، یعنی اس میں 74 سال تک بنائی جانے والی ایچ ڈی ویڈیوز کو محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ اس کمپیوٹر کو تیار کرنے کے لیے جہاں امریکی محکمہ توانائی نے اربوں ڈالر کی رقم فراہم کی، وہیں امریکا کے محکمہ دفاع
نے بھی کمپیوٹر ٹیکنالوجی کی کمپنیز کو اس کے آلات تیار کرنے کے لیے کروڑوں ڈالر کی امداد فراہم کی۔ رپورٹس کے مطابق اس کمپیوٹر کو امریکا فوجی مقاصد سمیت ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے جیسے کاموں کے لیے استعمال کرے گا۔ اس کمپیوٹرز سے ایٹمی پروگرامات کے کام بھی لیے جائیں گے، جب کہ اسے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے بھی استعمال کیا جائے گا۔