بیجنگ(آئی این پی)چین نے ایک مرتبہ پھر پاکستانی اقتصادی بحران سے نمٹنے کے لئے کمر کس لی ہے، مشکل حالات میں چین نے پاکستان کی اقتصادی مدد کا اعلان کر دیا، دونوں ممالک کے متعلقہ محکمے اقتصادی امداد کی تفصیلات کو حتمی شکل دیں گے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے چین کے دورے کے دوران چینی صدر اور وزیراعظم سے ملاقاتیں کی ہیں۔ ان ملاقاتوں کے بعد چین نے مشکل حالات کی وجہ سے پاکستان کی اقتصادی مدد کرنے
کا اعلان کیا ہے۔ہفتہ تین اکتوبر کو چینی وزیراعظم لی کیچیانگ کے ساتھ ملاقات میں عمران خان نے دو طرفہ امور پر سیر حاصل گفتگو کی۔ انہوں نے اپنے چینی ہم منصب کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی۔ چینی وزیراعظم نے پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو نہایت اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کی دوستی ہر موسم میں قائم و دائم رہنے والی ہے۔چین کے نائب وزیر خارجہ کونگ ژوانیو نے کہا ہے کہ ان کا ملک پاکستان کو حالیہ اقتصادی بحرانی صورت حال میں مدد کے لیے تیار ہے لیکن اس مناسبت سے مزید بات چیت درکار ہوں گی۔ چین کی جانب سے یہ اعلان پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی ان کوششوں کے لیے اہم خیال کیا گیا ہے، جو ملکی اقتصادیات کی بحالی کے لیے وہ کر رہے ہیں۔چینی نائب وزیر خارجہ کونگ ژوانیو نے یہ نہیں بتایا کہ بیجنگ حکومت کی جانب سے پاکستان کو کتنی مدد فراہم کی جائے گی۔ بیجنگ میں گریٹ ہال کے باہر چینی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ بیجنگ حکومت پاکستان کو اقتصادی بحران سے نکلنے میں ہر ممکن مدد کرے گی اور اس مناسبت سے اصولی اتفاق ہو گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس امداد و تعاون سے پاکستانی حکومت اپنی معاشی مشکلات کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہے اور
یہی اس امداد کا بنیادی پہلو ہے۔ کونگ ژوانیو نے یہ بھی کہا کہ اب اس تناظر میں دونوں ممالک کے متعلقہ محکمے اقتصادی امداد کی تفصیلات کو حتمی شکل دیں گے۔اپنے دورے کے پہلے دن یعنی دو اکتوبر کو پاکستانی وزیراعظم نے چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی تھی۔ وہ اس دورے کے دوران شنگھائی منعقدہ تجارتی نمائش بھی دیکھنے جائیں گے۔ اس نمائش میں پاکستان کا تجارتی پیویلین بھی قائم کیا گیا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ چین کے دورے سے قبل ہی عمران خان نے کہا تھا کہ وہ دو ممالک سے مالی امداد حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں تاکہ ملکی اقتصادی بحران کو قابو میں لایا جا سکے۔ چینی دورے سے قبل سعودی عرب نے عمران خان کو چھ بلین امریکی ڈالر کی فراہمی کا یقینی بنایا تھا۔ ان کی حکومت عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔