جاپان (مانیٹرنگ ڈیسک)اسمارٹ فون کی اسکرین وقت کے ساتھ بڑی ہوتی جارہی ہے لیکن ایک ایسا موبائل فون بھی متعارف کرایا گیا ہے جس کا سائز ایک کریڈٹ کارڈ کے برابر ہے اور اس میں فور جی انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے۔ جی ہاں، جاپان کی سب سے بڑی ٹیلی کام فرم این ٹی ٹی ڈوکومو (NTT Docomo) نے ایک موبائل تیار کیا ہے جس کی چوڑائی 5.3 ملی میٹر (0.2 انچ) ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کریڈٹ کارڈ کے برابر یہ چھوٹا سا موبائل فون آئندہ ماہ جاپان میں فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا جو باآسانی ایک کارڈ ہولڈر میں سما سکتا ہے۔ ڈوکومو کمپنی کا یہ موبائل فون بڑی اسکرین کے اسمارٹ فون صارفین کے ساتھ ساتھ ننھے موبائل فون تیار کرنے کے حالیہ جاری ٹرینڈ کا حصہ ہے۔ دنیا کا سب سے چھوٹا 4 جی اسمارٹ فون اس موبائل فون کا وزن 47 گرام (1.6 اونس) ہے جس کی ٹچ اسکرین ای بکس سے کافی مماثلت رکھتی ہے۔ موبائل فون میں کالز، میسیجز اور انٹرنیٹ کنکشن کی سہولیات تو موجود ہیں لیکن یہ کیمرے اور دیگر ایپس کے استعمال سے محروم ہے۔ اس موبائل کا ڈبڈ کارڈ Card Keitai KY-01L الیکٹرونک کمپنی کیوسیرا (Kyocera) تیار کرے گی۔ این ٹی ٹی ڈوکومو کی جانب سے تیار کیا جانے والا ’سادہ اور ہلکا پھلکا‘ یہ کارڈ فون موبائل ایسے افراد کے لیے ایک مفید اور اضافی ڈیوائس ہے جنہوں نے بڑی اسکرین والے اسمارٹ فونز خریدے ہیں۔ این ٹی ٹی ڈوکومو نے مذکورہ موبائل کو ’دنیا کو سب سے کم چوڑائی‘ والا موبائل قرار دیا ہے لیکن دیگر موبائل کمپنیاں بھی ایسے دعوے کرچکی ہیں۔ اس موبائل فون کی قیمت 32 ہزار ین (280 ڈالر یا 216 یورو) مقرر کی گئی ہے۔ اوپو آر 5 کی چوڑائی 4.85 ملی میٹر تھی جب اسے 2014 میں جاری کیا گیا، اسی برس ویوو ایکس 5 میکس بھی ریلیز ہوا تھا جس کی چوڑائی 4.75 ملی میٹر تھی۔ کریڈٹ کارڈ کے سائز جتنا موبائل فون 2016 میں موٹورولا نے موٹو زیڈ ریلیز کیا تھا اس فون کی چوڑائی 5.2 ملی میٹر تھی۔ ریسرچ فرم سی سی ایس انسائٹ کے چیف اینالسٹ بین ووڈ کا کہنا تھا ’بڑے اسمارٹ فونز کے ساتھ ساتھ چھوٹے موبائل فونز کا یہ ٹریںڈ، موبائل ساز کمپنیوں کی جانب سے مارکیٹ میں فروخت کے نئے مواقع پیدا کرنے کی خواہش کا اظہار ہے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر دیکھا جائے تو ایک چھوٹا ساتھی فون بہت اچھا آئیڈیا لگتا ہے لیکن ڈیوائسز ایک سمجھوتہ بن جاتی ہیں‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’صارفین کو موجودہ اسمارٹ فونز کے علاوہ ان فونز کے لیے بھی ادائیگی کرنی پڑے گی اور اضافی ایئر ٹائم فیس بھی ادا کرنی ہوگی‘۔