اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) 50 لاکھ گھر بنانا خالہ جی کا گھر نہیں ، 50 لاکھ گھروں کے لیے وقت اور پیسہ درکار ہوگا، اعلان سے نہیں بن جائیں گے، چیف جسٹس کے کچی آبادیوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ایسے ریمارکس کے وزیراعظم کی پریشانی کی کوئی حد نہیں رہے گی، چیف جسٹس نے وزیراعظم عمران خان سے کچی آبادی کے وزٹ کا مشورہ دیدیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں آج کچی آبادیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے حکومت کے 50لاکھ گھروں کی تعمیر سے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ 50 لاکھ گھر بنانا خالہ جی کا گھر نہیں ہے ، 50 لاکھ گھروں کے لیے وقت اور پیسہ درکار ہوگاجبکہ 50 لاکھ گھر اعلان سے نہیں بن جائیں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد کی کچی آبادیوں میں رہنے والے حالات نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ وہ وزیراعظم کو کوئی حکم نہیں دے رہےتاہم وزیراعظم کچی آبادیوں کا وزٹ کریں بطور چیف ایگزیکٹو انہیں کچی آبادیوں کے مکینوں کے حالات کا پتہ ہونا چاہئے۔ وزیراعظم عمران خان سے کچی آبادی کے وزٹ کرنے کی بات کی ہے۔معلوم نہیں وزیراعظم عمران خان کو یہ بات قبول ہوگی یا نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کچی آبادیوں سے متعلق پالیسی سے آگاہ کریں۔واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان آج 50لاکھ گھروں کی تعمیر کے منصوبے کا آج اعلان کرنیوالےہیں جبکہ اس حوالے سے ابتدائی کام بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔ حکومت نے وفاق اور چاروں صوبوں میں اس حوالے سے اپنا گھر اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور بے گھر افراد کا ڈیٹا جمع کرنے کیلئے نادرا رجسٹریشن فارم جاری کرے گا جو کہ نادرا آفسز سے دستیاب ہونگے۔