لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف کی آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل کیس میں گرفتاری کے بعد ن لیگ میں پھوٹ پڑ گئی ہے، ایک موقر قومی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد ن لیگ کی صدارت اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے عہدوں کو حاصل کرنے کے لیے پارٹی پانچ گروپوں میں تقسیم ہو گئی ہے،
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سب سے بڑے گروپ کی قیادت میاں نواز شریف، مریم نواز اور خواجہ آصف کر رہے ہیں اور دوسرے گروپ کی قیادت حمزہ شہباز اور رانا ثناء اللہ کے ہاتھ میں ہے، ن لیگ کے چیئرمین اور سینٹ میں قائد حزب اختلاف راجہ ظفرالحق ن لیگ کے صدارتی امیدوار ہیں، رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں سردار یعقوب ناصر اور خیبرپختونخوا سے سابق گورنر ظفراقبال جھگڑا اور امیر مقام صدارتی امیدوار ہیں اس کے علاوہ رانا تنویر بھی ن لیگ کی صدارت اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے طور پر اپنے آپ کو موزوں امیدوار سمجھ رہے ہیں۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق ن لیگ کے حلقوں میں یہ افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں کہ صوبائی اور قومی اسمبلیوں سے احتجاجاً مشترکہ طور پر استعفے دے کر حکومت کو بحران کا شکار کر دیا جائے ایسا کرنے کی وجہ یہ ہے کہ حکومت پکڑ دھکڑ کے معاملات چھوڑ کر اپنی حکومت بچانے کی کوشش میں لگ جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر لیگی رہنما استعفیٰ دینے کے حق میں نہیں ہیں وہ اسمبلی کے اندر رہ کر لڑنا چاہتے ہیں، کچھ رہنماؤں کا تو یہ کہنا ہے کہ میاں نواز شریف اور شہباز شریف پر ملکی دولت لوٹنے کے جو الزامات ہیں، ان لوگوں کو عدالت کے سامنے ان الزامات کا جواب دینا چاہیے تاکہ پارٹی کے بیانیہ کو تقویت ملے۔ شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد ن لیگ کی صدارت اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے عہدوں کو حاصل کرنے کے لیے پارٹی پانچ گروپوں میں تقسیم ہو گئی ہے