اسلام آباد(آن لائن) مسلم لیگ(ن) کے صدر میاں شہباز شریف کی گرفتاری نے اپوزیشن جماعتوں کو متحد ہونے کا موقع فراہم کر دیا ہے ۔ پیپلزپارٹی اور متحدہ مجلس عمل نے شہباز شریف کی گرفتاری کی آڑ میں احتجاج کے زور پر اپنے اہم رہنماؤں کے خلاف نیب اور حکومت کو دباؤ میں لانے کی پالیسی سے اتفاق کر لیا ۔ عوامی نیشنل پارٹی بھی متحدہ اپوزیشن کی کشتی میں سوار ہو گئی ۔
تفصیلات کے مطابق آپس کے واضح تضادات اور اختلافات کو وقتی طور پر بھلا کر متحدہ اپوزیشن نے حکومت اور نیب کے خلاف زور دار احتجاج کرنے پر اتفاق کر لیا ہے ۔ ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی اپنی صف اول کی قیادت کو تحفظ دینے کے لئے مسلم لیگ(ن) کے ساتھ بادل نخواستہ بیٹھنے پر تیار ہوئی ہے جبکہ متحدہ مجلس عمل مولانا فضل الرحمان کے بھائی کے خلاف جاری تحقیقات پر اثر انداز ہونے کے لئے اس اتحاد کا حصہ بننے پر تیار ہوئی ۔ عوامی نیشنل پارٹی خیبرپختونخوا میں پہلے ہی تحریک انصاف سے سخت عاجز آئی ہوئی ہے اور اس کے کئی راہنماؤں کے خلاف بھی تحقیقات جاری ہیں ۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ(ن) ، پیپلزپارٹی ،متحدہ مجلس عمل اور عوامی نیشنل پارٹی قومی اسمبلی کے بلائے گئے اجلاس میں زبردست احتجاج کرنے کی خواہش مند ہیں اور اس کے لئے باقاعدہ منصوبہ بندی کی جا رہی ہے ۔ مزید برآں چاروں سیاسی جماعتیں عوامی طاقت کا مشترکہ مظاہرہ کرنے کے لئے بھی تیار ہو چکی ہیں ۔ ذمہ دار ذرائع کے مطابق حکومت نے احتساب کے عمل میں کسی بھی قسم کا دباؤ قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے اور وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے اپنی پارٹی اور اتحادیوں پر واضح کر دیا گیا ہے کہ بلاامتیاز احتساب کا عمل روکنے کے لئے حکومت کسی بھی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالے گی اور نہ ہی متحدہ اپوزیشن کے احتجاج کا دباؤ قبول کیا جائے گا ۔