اسلام آباد(نیوز ڈیسک) کراچی میں اسماعیلی برادری کے 45 سے زائد معصوم لوگوں کے اندوہناک قتل میں تحریک طالبان اور لشکر جھنگوی کے ملوث ہونے کا پتہ چلانے کی کوششوں کیساتھ سکیورٹی ادارے اس بات کا بھی سراغ لگانے میں کوشاں ہیں کہ کہیں اس وحشیانہ کارروائی کا حال ہی میں ہونے والے این اے 246 کے ضمنی انتخابات سے کوئی تعلق تو نہیں۔ ایک قومی اخبار نے اپنی رپورٹ میںسکیورٹی اداروں کے باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے قبل کراچی میں اگست 2013ءمیں شاہراہ پاکستان پر واقع آغا خان جماعت خانے پر دہشتگرد حملے میں لشکر جھنگوی کا ہاتھ ہونے کے شواہد ملے تھے۔ جس میں اسماعیلی برادری کے 2 افراد جاں بحق اور 40 زخمی ہوئے تھے۔ یہ واقعہ 13 اگست 2013ءکو گلبرگ کے عائشہ منزل کے علاقے میں رونما ہوا تھا جب چندنامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے نماز کے وقت آغا خان جماعت خانے میں دھماکا خیز مواد پھینکا تھا۔ 6 ماہ بعد فروری 2014ء میں تحریک طالبان نے چترال کی وادی کیلاش میں آباد اسماعیلی برادری کیخلاف مسلح جدوجہد کا اعلان کیا تھا۔ 12 فروری 2014ء کو جاری کی گئی 50 منٹ کی ویڈیو میں پاکستانی طالبان نے وادی کیلاش کے اسماعیلیوں یا آغا خانی برادری کو دھمکی دی تھی کہ وہ اسلام قبول کرلیں ورنہ انہیں قتل کردیا جائے گا۔۔ پرنس کریم آغا خان جو کہ اسماعیلیوں کے پیشوا اور دنیا بھر میں جانی پہنچانی مخیر شخصیت ہیں کی سربراہی میں ایک رفاحی تنظیم پر کڑی تنقید کی گئی۔ اسی بنا پر تفتیشی اداروں کاماننا ہے کہ لشکر جھنگوی اور تحریک طالبان کراچی سانحے کے مرکزی مشتبہ عناصر میں شامل ہیں۔ اس خونیں واقعے میں جن دو جہادی گروپوں کے ملوث ہونے کا شبہ کیا جارہا ہے۔ وہ داعش اور جند اللہ ہیں جائے وقوعہ سے مبینہ طور پر داعش کے پمفلٹ برآمد ہوئے ہیں جو ممکنہ طور پر حملہ آوروں نے پھینکے ہیں جو پولیس یونیفارمز میں ملبوس تھے۔ جند اللہ کے ترجمان احمد مروت نے بھی حملے کی ذمہ داری قبول کی لیکن حقیقت یہ ہے کہ جند اللہ کا ترجمان تقریباً ہر دہشتگرد حملے کی فوری ذمہ داری قبول کرنے کے حوالے سے مشہور ہے۔ تاہم سکیورٹی اداروں کے باخبر ذرائع کے مطابق ان جہادی گروپوں کے علاوہ تفتیشی اہلکار یہ پتہ چلانے کی بھی کوشش کررہے ہیں
مزید پڑھئے:دنیا کا سب سے خطرناک جانور
کہ اس وحشیانہ کارروائی کا این اے 246 کراچی میں حال ہی میں ہونے والے ضمنی الیکشن سے کوئی تعلق تو نہیں جس میں پاکستان تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ میں اسماعیلی ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کیلئے سخت مقابلہ ہوا تھا۔ تجزیہ کار این اے 246 کے ضمنی الیکشن کیلئے اسماعیلی برادری کے ووٹ کو گیم چینجر قرار دے رہے تھے۔ اسماعیلی برادری نے ضمنی الیکشن کے دوران کریم آباد( جو پرنس کریم آغا خان سے منسوب ہے) میں اپنی موجودگی کی بنا پر قابل ذکر کردار ادا کیا تھا۔۔ اس طرح اسماعیلیوں کا عزیز آباد میں بھی ایک قابل ذکر ووٹ بینک ہے۔ اگرچہ این اے 246 کے اسماعیلیوں کی اکثریت ماضی میں ایم کیو ایم کو ووٹ دیتی رہی ہے۔ تاہم اس بار ان میں سے کئی لوگ مستقبل کیلئے بدلے میں تحفظ کے مطالبے کے بغیر تحریک انصاف کی حمایت کررہے تھے۔ این اے 246 میں اپنے آخری خطاب میں عمران خان نے کہا تھا کہ کراچی کے ضمنی الیکشن میں پرنس کریم آغا خان کے پیروکار تحریک انصاف کو ووٹ دینگے۔ دوسری جانب ایم کیو ایم کے فاروق ستار نے امید ظاہر کی تھی کہ اسماعیلی ووٹرز ماضی کی طرح ایم کیو ایم کو ووٹ دینگے۔ اسی بنا پر اس واقعے کی تحقیقات کرنے والے بعض ٹارگٹ کلرز کے ملوث ہونے کو خارج از امکان قرار نہیں دے سکتے۔ اہم بات یہ ہے کہ اسماعیلی برادری کے افراد کا قتل عام صولت مرزا کی پھانسی کے بمشکل ایک روز بعد رونما ہوا۔پرنس کریم آغا خان چہارم کے ایک اندازے کے مطابق 25 ممالک میں 15 ملین پیروکار ہیں۔ اکثر اسماعیلی افریقی اور ایشیائی ممالک بشمول پاکستان ،افغانستان ، تاجکستان اور ایران میں رہتے ہیں جبکہ امریکا، کینیڈا اور برطانیہ میں بھی خاصی کمیونٹی آباد ہے۔ 76 سالہ آغا خان اسماعیلیوں کے 49 ویں روحانی پیشوا ہیں۔ وہ برطانوی شہری ہیں۔فور بس نے انہیں دنیا کے 10امیر ترین شاہی افراد میں شمار کیا تھا جن کی دولت کا تخمینہ 800 ملین ڈالر اوردیگر ذرائع کے مطابق 3ارب ڈالر ہے۔