پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

آنجہانی امریکی سینٹر جان مکین کی ویتنام میں اسیری کا ناقابل فراموش واقعہ

datetime 27  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) انتقال کرنے والے جہاں دیدہ امریکی سیاست دان جان مکین کی زندگی کا کچھ عرصہ ویت نام میں ایک قیدی کے طورپر بھی گذرا۔ ویتنام میں اسیری ان کی زندگی کا ناقابل فراموش واقعہ قرار دیا جاتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ویتنام کی جنگ میں انہیں گرفتار کیا گیا اور وہ پانچ سال تک ایک جیل میں قید رہے۔ اس وقت وہ نیول فورس کے معاون ہواباز تھے۔

جوانی کی عمر میں دشمن کی قید میں چلے جانا جان مکین کے لیے آزمائش تھی مگر اسیری ان کے سیاسی مشن کی راہ میں حائل نہ ہوسکی۔ انہوں نے قریبا تین عشرے امریکی سینٹ میں خدمات انجام دیں۔ ان کا خاندانی پس منظر فوج سے وابستہ تھا۔ ان کے آباؤ اجداد امریکا کی آزادی کی جنگ کے دوران جارج واشنگٹن کے جرنیلوں کے ساتھ کام کرچکے تھے۔ان کے والد بھی ایک فوجی افسر تھے۔ سنہ 1954ء کو انہوں نے اپنے باب دادا کی میراث آگے بڑھانے کے لیے بحریہ میں شمولیت اختیار کی۔ مگر ان کا کہنا تھا کہ فوج میں بھرتی ہونے کے بعد انہیں کچھ خوف بھی لاحق ہونے لگا تھا۔امریکی ریاست میریلینڈ کے شہر اناپولس میں جنگی تربیت حاصل کی مگر انہوں نے متعدد بار ضابطہ اخلاق اور نظام سے علم بغاوت بھی بلند کیا۔ بعد میں وہ اس پرفخر بھی کرتے تھے۔ پاسنگ آؤٹ گروپ میں شامل 899 ان کا 895 واں نمبر تھا۔26 اکتوبر سنہ 1967 کو ان کی زندگی کا اہم ترین واقعہ تھا جب انہوں نے ویتنام جنگ میں براہ راست حصہ لیا۔ جب وہ ھانوے پر طیارے سے بمباری کر رہے تھے تو ان کا جہاز A۔4 مار گرایا گیا۔ انہوں نے ایک چھوٹے سمندر میں چھلانگ لگا دی۔ وہ حادثے میں زندہ بچ گئے مگر گرفتار کرلیے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ روسی ساختہ ہوائی جہاز شکن ایک میزائل نے ان کے طیارے کو ہدف بنایا۔ وہ پیرا شوٹ کی مدد سیزمین پر اترنا چاہتے تھے مگرشمالی ویتنامی اپنے شکار کے گھات میں تھے۔جان مکین نے بمباری میں شہر کا مرکزی بجلی گھر تباہ کردیا۔ حادثے میں وہ کافی زخمی ہوگئے تھے۔انہیں پانچ سال تک ایک جیل میں ڈالا گیا جہاں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انہیں ایک جنگی قیدی کے طورپر جیل میں رکھا گیا اور جنگی قید کے دوران انہیںھانی ھیلٹن کا نام دیاگیا، ان کے بازو،ایک پنڈلی اور کندھا ٹوٹ چکے تھے۔ 1973ء کو ویت نام جنگ کے خاتمے کے دو ماہ بعد جان مکین کو رہا کردیا گیا۔ اس وقت ان کی عمر 36 سال تھی۔ اس وقت وہ جسمانی طور پر کافی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکے تھے۔دس سال بعد یعنی 1982ء کو ریاست اریزونا سے انہیں کانگریس کا رکن منتخب کیا گیای وہ دو بار وہاں سے امریکا کے سینٹر منتخب ہوئے۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…