واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کی مرکزی کمان کے سربراہ جنرل جوزف فوٹیل نے کہا ہے کہ آبنائے ہرمز میں ایران کی بڑی بحری مشقیں دراصل امریکا کے لیے ایک پیغام تھیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل فوٹیل نے واضح کیا کہ یہ مشقیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران پر عاید کردہ پابندیوں کا ردعمل تھیں۔
جس کا مقصد آبنائے ہرمز کو بند کرنے کی ایرانی صلاحیت کا اظہار تھا۔انھوں نے مزید کہا کہ میرا خیال ہے کہ وہ (ایرانی) ان مشقوں کے ذریعے ہمیں(امریکاکو) پیغام دینا چاہتے تھے کہ اگر واشنگٹن نے تہران پر پابندیاں عاید کیں تو اس کے جواب میں ایران اپنی کن صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکتا ہے۔جنرل فوٹیل نے جو مشرق اوسط اور جنوب مغربی ایشیا میں امریکی فوجی کارروائیوں نے نگران ہیں مزید کہا کہ ان مشقوں میں سپاہ پاسداران انقلاب کے ایک سو ایرانی بحری جہازوں نے شرکت کی۔ فوٹیل نے کہاکہ یہ مشقیں غیر معمولی نہیں تھیں۔ امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ نے مزید بتایا کہ ایران انتہائی مصروف سمندری گذرگاہ (آبنائے ہرمز) میں سمندری بارودی سرنگیں نصب کر سکتا ہے۔اور یہاں دھماکا خیز مواد سے لدی چھوٹی کشتیاں چھوڑ سکتا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے ان امکانات کے حوالے سے پہلے ہی پیش بندی کر رکھی ہے۔ ہمارے پاس اس صورت حال کا مقابلہ کرنے کی مکمل صلاحیت ہے۔امریکی جنرل نے بتایا کہ مشقوں کے درمیان ایرانی اور امریکی لڑاکا بحری بیڑوں کے درمیان کسی قسم کی غیر محفوظ اور غیر پیشہ وارانہ کشیدگی دیکھنے میں نہیں آئی۔ دونوں فریق پیشہ وارانہ انداز میں ایک دوسرے کے قریب ہی اپنی اپنی مشقوں میں مصروف رہے۔