اسلام آباد (آئی این پی ) الیکشن کمیشن نے چیف الیکشن کمشنر کے استعفے کا مطالبہ مسترد کردیا ، سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد نے کہاہے کہ صاف شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کے بارے میں بغیر کسی ثبوت کے اس طرح کے بیانات افسوسناک اور حقائق کے منافی ہیں، پاکستانی عوام کے مینڈیٹ کا بغیر کسی جواز اور ذاتی مفاد کی بنیاد پر احترام نہ کرنا جمہوریت کے
بنیادی اصولوں کے منافی ہے،پورے ملک سے الیکشن میں دھاندلی کے حوالے سے اب تک کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی، انتخابات کے دوران عوام نے آزادانہ ماحول میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، الیکشن کمیشن تمام امیدواروں سے توقع رکھتا ہے کہ وہ عوامی رائے کا احترام کرتے ہوئے انتخابی نتائج کو نہ صرف تسلیم کریں بلکہ جمہوری عمل کے تسلسل کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کریں، الیکشن نتائج میں تاخیر پر تمام صوبائی الیکشن کمشنرز ‘ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران سے وضاحت طلب کرلی گئی۔منگل کو الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس کے اختتام پر چند سیاسی رہنمائوں کی جانب سے جاری کردہ غیر ذمہ دارانہ بیان کہ الیکشن کمیشن کو مستعفی ہوجانا چاہئے پرالیکشن کمیشن نے افسوس کا اظہار کیا ہے اور اس مطالبے کو یکسر مستر دکرتے ہوئے اس کی سختی سے مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ صاف شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کے بارے میں بغیر کسی ثبوت کے اس طرح کے بیانات افسوسناک اور حقائق کے منافی ہیں۔ انتخابات کے دوران عوام نے آزادانہ ماحول میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ پورے ملک سے الیکشن میں دھاندلی کے حوالے سے اب تک کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کے مینڈیٹ کا بغیر کسی جواز اور
ذاتی مفاد کی بنیاد پر احترام نہ کرنا جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے منافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی امیدوار کو کسی بھی حلقہ یا پولنگ سٹیشن کے حوالے سے کوئی شکایت ہے تو اس کے ازالے کے لئے قانون کے مطابق راستہ اختیار کریں۔ الیکشن کمیشن تمام کامیاب اور ہارنے والے امیدواروں سے توقع رکھتا ہے کہ وہ عوامی رائے کا احترام کرتے ہوئے انتخابی نتائج کو نہ صرف تسلیم کریں
بلکہ جمہوری عمل کے تسلسل کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کی شفافیت اور اس کے آزادانہ‘ منصفانہ‘ غیر جانبدارنہ انعقاد کو جانچنے کے لئے تیس ہزار مبصرین نے انتخابات کا مشاہدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو انتخابی عمل میں لیول پلینگ فیلڈ فراہم کرنے کے لئے متعدد ہدایات جاری کیں اور اپنے اختیارات کا بھی استعمال کیا۔
مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر نیب سے درخواست کی گئی کہ انتخابی امیدواروں کو انتخابات کے انعقاد تک لیول پلینگ فیلڈ مہیا کیا جائے۔ این اے 60 میں (ن) لیگ کے ایک امیدوار کو عدالت کی طرف سے سزا سنائے جانے کے بعد الیکشن کمیشن نے اس حلقے میں انتخابات کو معطل کردیا تاکہ کوئی جماعت انتخابی عمل میں شمولیت سے باہر نہ رہے۔ الیکشن کمیشن نے اہم سیاسی شخصیات کے
قافلوں کو روکے جانے کے عمل کا بھی نوٹس لیا اور انکوائری کا حکم دیا۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار 85 ہزار سے زائد پولنگ سٹیشنوں کا سروے کرائے جانے کے بعد وہاں صوبائی حکومتوں کو وہاں تمام سہولیات فراہم کرنے کے لئے ہدایات جاری کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی مواد کی کمی یا اس کے معیار کے بارے میں کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔ تقریباً آٹھ لاکھ انتخابی عملے کو
جامع تربیت دی گئی۔ عام انتخابات کے پرامن انعقاد کے لئے الیکشن کمیشن کو افواج پاکستان اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کا مکمل تعاون حاصل رہا۔ انہوں نے کہا کہ پولنگ کے دن شکایات کے ازالے کے لئے الیکشن کمیشن کے سیکرٹریٹ اور صوبائی الیکشن کمیشن کے دفاتر میں خصوصی شکایات سیل بنائے گئے جو چوبیس گھنٹے کام کرتے رہے جہاں پر 674 شکایات موصول ہوئیں
جن کا فوری ازالہ کیا گیا۔ الیکشن کمیشن نے تمام حلقوں کے غیر حتمی نتائج کا اعلان کردیا ہے اور تمام معلومات الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ غیر حتمی نتائج جاری ہونے کے بعد الیکشن کمیشن میں دوبارہ گنتی کی تقریباً سو درخواستوں پر الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 95کے تحت کارروائی کی۔ الیکشن نتائج میں تاخیر پر تمام صوبائی الیکشن کمشنرز ‘ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور
ریٹرننگ افسران سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے اور آر ٹی ایس کے حوالے سے تفصیلی تجزیہ اور محاسبہ کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن توقع کرتا ہے کہ ملک کی تمام جمہوری قوتیں اور افراد اپنے ذاتی مفادات کو پس پشت ڈالتے ہوئے آئین ‘ قانون اور جمہوریت کی بالادستی کے لئے اپنے تمام آئینی اداروں پر نہ صرف بلا جواز تنقید سے گریز کریں گے بلکہ مستحکم جمہوری پاکستان کے لئے اپنا کردار ادا کریں گے۔