اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں تخمینے سے زائد غیرملکی سرمائے کے باوجود پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے اخراجات کی حد 7 کھرب 96 ارب روپے تک رکھ کر مالی سال 18-2017 کے لیے خسارے میں 2 کھرب 47 ارب روپے بچانے کی کوشش کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق پلاننگ کمیشن کی جانب سے 6 جولائی کو پی ایس ڈی پی 18-2017 اعدادوشمار کا دستاویز جاری کیا گیا۔
مذکورہ دستاویز کے مطابق حکومت نے 10 کھرب ایک ارب کے پیکیج میں زرِ مبادلہ کے جز (ایف ای سی) کا تخمینہ ایک کھرب 62 ارب روپے لگایا تھا، تاہم مئی کے اختتام تک غیر ملکی رقوم کی آمد 2 کھرب 4 ارب روپے تک پہنچ گئی تھی۔ دوسری جانب حکامِ بالا نے پی ایس ڈی پی کے بجٹ میں مقامی فنانسنگ کے لیے 8 کھرب 39 ارب روپے مختص کیے تھے، لیکن صرف 5 کھرب 93 ارب روپے کی ادائیگی کی گئی جس سے بجٹ سرمایہ کاری کے 30 فیصد فنڈ کی منتقلی ظاہر ہوتی ہے۔ اسی طرح، گزشتہ مالی سال کے اختتام پر پی ایس ڈی پی کے اخراجات 7 کھرب 96 ارب روپے کے تھے جو اپنے بجٹ کی رقم 10کھرب روپے سے 21 فیصد کم تھے۔ پلاننگ کمیشن کا کہنا ہے کہ حکومت نے وفاقی وزارتوں کو پورے سال میں 3 کھرب سے زائد رقم مختص ہونے کے باوجود ایک کھرب 87 ارب روپے جاری کیے جو کل رقم کا 62 فیصد ہے۔ تاہم اس سے ظاہر ہے کہ مذکورہ رقم کا 38 فیصد یا ایک کھرب 15 کروڑ روپے مالی خسارہ کم کرنے کے لیے وزارتِ خزانہ کے پاس واپس چلے گئے۔ اسی طرح حکومت نے وفاقی وزارتوں کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے ایف ای سی نے 17 ارب 50 کروڑ کا تخمینہ لگایا تھا تاہم اس حوالے سے صرف وزارتوں کو 12 ارب 80 کروڑ روپے ہی موصول ہوسکے۔