اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ذیابیطس کو موجودہ عہد کا انتہائی خطرناک مرض سمجھا جاتا ہے جو خاموشی سے متاثرہ فرد کو دیگر متعدد طبی پیچیدگیوں کا شکار بنادیتا ہے۔ گزشتہ سال ذیابیطس کے عالمی دن کی تھیم ‘خواتین اور ذیابیطس’ تھی، کیونکہ ہر 10 میں سے ایک خاتون اس مرض کا شکار ہورہی ہے۔ ذیابیطس ٹائپ 1 اور ٹائپ 2 میں کیا فرق ہے؟ خواتین کو زیادہ مشکلات کا سامنا اس لیے بھی ہوتا ہے۔
کیونکہ وہ گھر کی دیکھ بھال کی ذمہ داری کو بھی سنبھالتی ہیں چاہے انہیں ذیابیطس کی متعدد علامات کا سامنا ہی کیوں نہ ہو۔ خواتین اور مردوں میں اس مرض کی علامات کافی حد تک یکساں ہیں، مگر کچھ علامات مختلف بھی بھی ہیں اور ان سے واقفیت اس مرض کو کنٹرول کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ پیشاب کی نالی میں سوزش کا اکثر سامنا مردوں کے مقابلے میں خواتین میں پیشاب کی نالی میں سوزش (یو ٹی آئی) کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، تاہم اگر یہ مرض اکثر شکار کرنے لگے تو یہ وقت ہے کہ متاثرہ خاتون بلڈ شوگر کا چیک اپ کروالے۔ بلڈ شوگر بڑھنے سے انفیکشن کا باعث بننے والے عوامل جیسے بیکٹریا وغیرہ کا امکان بڑھتا ہے، اگر ایک ماہ میں 2 سے 3 مرتبہ اس مسئلے کو سامنا ہو تو یہ جسم میں بلڈ شوگر لیول بڑھنے کی نشانی ہوسکتی ہے۔ زیادہ پیشاب کرنا ذیابیطس کے متاثرہ افراد کے خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے تو جسم اس اضافی مقدار کو پیشاب کے ذریعے خارج کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ علامت مردوں اور خواتین میں مشترک سمجھی جاسکتی ہے اور اگر کسی کو معمول سے زیادہ پیشاب آنے لگے تو یہ سلسلہ 2 سے 3 ہفتے تک برقرار رہے تو یہ بھی ذیابیطس کی علامت ہوسکتی ہے۔ 6 عام عادات جو ذیابیطس کا خطرہ بڑھانے کا باعث گردن اور بغلوں کی رنگت گہری ہوجانا جسم کے یہ حصے انسولین کے حوالے سے زیادہ حساس ہوتے ہیں، تو جب جسم کو انسولین کی مزاحمت کا سامنا ہوتا ہے۔تو گردن اور بغلوں کی جلد کی رنگت زیادہ گہری ہوجاتی ہیں، ایسا اچانک ہونے پر بھی شوگر چیک اپ ضرور کروائیں۔ جسمانی وزن میں غیرمعمولی کمی جب جسم شوگر کو معمول کے مطابق پراسیس نہیں کرپاتا جس سے شوگر جسمانی ایندھن کے طور پر استعمال نہیں ہوپاتی، ایسی صورت میں جسم توانائی کے لیے چربی کو گھلانے لگتا ہے۔
جس سے جسمانی وزن میں اچانک کمی آتی ہے۔بینائی بلڈ شوگر لیول بڑھنے سے بینائی کے مسائل پیدا ہوتے ہیں کیونکہ شوگر قرینے کے لینس اور شریانوں میں تبدیلیاں لاتی ہے۔ مختلف اعضاءمیں سوئیاں چبھنا ذیابیطس کے نتیجے میں اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے جس کے نتیجے میں جسم کے مختلف حصوں جیسے ہاتھوں، پیروں اور ٹانگوں میں سوئیاں چبھنے اور کسی چیز کو محسوس کرنے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔