چین (مانیٹرنگ ڈیسک) موبائل فونز نیٹ ورک پر جدید ترین 5 جی ٹیکنالوجی کی تیاری پر کافی عرصے سے کام کیا جارہا ہے جو کہ ممکنہ طور پر 2020 تک دنیا کے مختلف ممالک میں دستیاب ہوگی۔ تاہم اسمارٹ فونز اگر اس ٹیکنالوجی سے مطابقت نہیں رکھتے ہوں گے تو اسے متعارف کرانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، اور اسی کو دیکھتے ہوئے چینی کمپنی ہیواوے نے 2019 میں اپنا پہلا 5 جی اسمارٹ فون پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔
کمپنی کی جانب سے موبائل ورلڈ کانگریس شنگھائی کے موقع پر اعلان کیا گیا کہ جون 2019 تک وہ اپنا پہلا فائیو جی اسمارٹ فون متعارف کرادے گی جبکہ پہلی 5 جی کیرین چپ بھی مارچ میں سامنے آئے گی۔ 5 جی زندگی میں کیسے انقلاب برپا کرے گی؟ رواں سال کے دوران ایل جی، ایچ ٹی سی اور شیاﺅمی سمیت 18 موبائل کمپنیوں نے 2019 میں کسی وقت 5 جی فون ریلیز کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا، مگر لگتا ہے کہ ہیواوے اس میدان میں سب سے پر بازی لے جائے گا۔ ایپل اور سام سنگ جو کہ دنیا کی سب سے بڑی اسمارٹ فونز فروخت کرنے والی کمپنیاں ہیں، نے اب تک اس حوالے سے اپنے منصوبے واضح نہیں کیے۔ یہ نئی 5 جی ٹیکنالوجی اس وقت موجود 4 جی ٹیکنالوجی کے مقابلے میں بہت زیادہ تیز ہوگی اور اسے زندگی کے مختلف شعبوں جیسے خودکار ڈرائیونگ کرنے والی گاڑیوں، ٹیلی میڈیسین اور دیگر میں استعمال کیا جاسکے گا۔ فائیو جی کا اسمارٹ موبائل میں کامیاب تجربہ کمپنیوں نے یہ وعدہ کیا ہے کہ 5 جی فونز فوجی کے مقابلے میں کم از کم بھی 10 تیز انٹرنیٹ اسپیڈ کے ساتھ کام کریں گے، یعنی ابھی اگر ایک جی بی ڈیٹا کو ڈاﺅن لوڈ کرنے میں 10 منٹ لگتے ہیں، تو یہ کام ایک منٹ میں ممکن ہوسکے گا۔ ہیواوے اس حوالے سے دوسروں سے مختلف ہے کیونکہ وہ اپنے موڈیم اور پراسیسر استعمال کرتی ہے۔ فائیو جی ٹیکنالوجی اس وقت دنیا میں کہیں بھی دستیاب نہیں، چین، جاپان، جنوبی کوریا اور برطانیہ نے 2020 تک فائیو جی سروسز کو متعارف کرنے کا ہدف مقرر کیا ہوا ہے۔ امریکا میں اے ٹی اینڈ ٹی اور ویریزون کی جانب سے 2018 میں فائیو جی نیٹ ورک کی سہولت صارفین کو فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کمپنیوں کے مطابق رواں سال کے آخر تک صارفین کے لیے فائیو جی نیٹ ورک کو پیش کردیا جائے گا۔ ان دونوں کمپنیوں نے فائیو جی نیٹ ورکس پر انٹرنیٹ اسپیڈ کی تفصیلات تو بیان نہیں کیں مگر یہ پہلے ہی ثابت ہوچکا ہے کہ اس نیٹ ورک کی رفتار فور جی ایل ٹی ای موبائل نیٹ ورکس سے کئی گنا تیز ہوگی۔