تہران(انٹرنیشنل ڈیسک)ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف کے مشیر علی خرم نے شام میں روسی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اورکہاہے کہ روس نے اتحادی ہونے کے باوجود شام میں ایران کی پیٹھ میں دو بار چھرا گھونپا۔
ایرانی ٹی وی کو ایک انٹرویو میں ایرانی وزیرخارجہ کے مشیر اور معاون خصوصی کاکہنا تھا کہ تیل کی قیمتوں اور ایرانی تیل برآمدات کو کم کرکے روس نے ہماری پیٹھ میں دو بار خنجر گھونپا۔انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ جوہری معاہدے کے حوالے سے یورپی یونین کی یقین دہانیوں پر اعتماد نہ کرے۔جنیوا میں اقوام متحدہ میں ایران کے سابق سفیر نے خبردار کیا کہ تہران پر عالمی دباؤ میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم مشکل اور تکلیف دہ ایام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔خیال رہے کہ تیل درآمد کرنے والی سب سے بڑی عالمی کمپنی ’اوپیک‘ نے گذشتہ جمعہ کو تیل کی پیداوار میں یومیہ دس لاکھ بیرل کے اضافے کا فیصلہ کیا ہے جس کا آغاز یکم جولائی سے ہوگا۔علی خرم کا کہنا تھا کہ امریکا نے ایران کو ختم کرنے کے لیے تین مراحل پر مشتمل پلان تیار کیا ہے۔ امریکا ایران پر سخت ترین اقتصادی پابندیاں عاید کرنے کے بعد ایران کا محاصرہ کرنے اور تیل برائے خوراک کے پروگرام پر مجبورکررہا ہے۔ امریکا ایران کو ماضی کے عراق میں بدلنا چاہتا ہے اور تیسرے مرحلے میں ایران کومعاشی طور پر دیوالیہ کرنے کے بعد فوجی طاقت کے استعمال کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں ایرانی وزیرخارجہ کے مشیر نے کہا کہ روس نے نہ صرف شام میں ہماری پیٹھ میں خں جر گھونپا بلکہ اس نے اوپیک میں ایران کی تیل کی برامدات کو بھی نکال دیا جس کے فوری منفی اثرات سامنے آئے اور ہمیں مشرق کی سمت مڑنا پڑا۔