امریکہ (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی سائنسدانوں نے دنیا کا سب سے چھوٹا کمپیوٹر تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو کہ محض 0.3 ملی میٹر کا ہے اور محققین کو امید ہے کہ اس سے کینسر کے علاج اور اس کے شکار افراد کی حالت پر نظر رکھنے میں مدد ملے گی۔ مشی گن یونیورسٹی کے ماہرین نے اس کمپیوٹر کو تیار کیا ہے جو کہ کینسر کے ساتھ ساتھ خام تیل کے ذخائر کی مانیٹرنگ، موتیا کی تشخیص اور دیگر کئی مقاصد کے لیے
استعمال کیا جائے گا۔ یہ کمپیوٹر اتنا چھوٹا ہے کہ اس کے مقابلے میں چاول ایک ایک دانہ بھی بہت زیادہ بڑا لگتا ہے، جیسا آپ اوپر تصویر میں بھی دیکھ سکتے ہیں۔ مستقبل کا کمپیوٹر لینا پسند کریں گے؟ اس کمپیوٹر میں ریم، photovoltaics، پراسیسر کے ساتھ وائرلیس ٹرانسمیٹرز اور ریسیورز موجود ہیں۔ چونکہ یہ اتنا چھوٹا کمپیوٹر ہے کہ اس میں روایتی ریڈیو انٹینا نصب کرنا ممکن نہیں، تو وہ ڈیٹا کو ریسیو اور ٹرانسمٹ کرنے کے لیے روشنی کو استعمال کرتا ہے۔ ایک بیس اسٹیشن روشنی کو پاور اور پروگرامنگ کے لیے استعمال کرنے میں مدد دیتا ہے۔ محققین کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ اسے کمپیوٹر قرار دیا جائے یا نہیں، تاہم اس میں وہ کم از کم چیزیں موجود ہیں، جو کسی کمپیوٹر کے لیے ضروری ہیں۔ پہلی بار کمپیوٹر کی 2 انسانوں سے دوبدو بحث انہوں نے بتایا کہ ہم بنیادی طور پر ایسا سرکٹ ڈیزائن تیار کرنا چاہتے ہیں جو بہت کم پاورکے ساتھ ساتھ روشنی کو بھی برداشت کرسکے۔ اب سائنسدان اس ڈیوائس کو دیگر مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے ذرائع تلاش کررہے ہیں۔