کابل (مانیٹرنگ ڈیسک ) افغان حکومت اور طالبان کے درمیان جنگ بندی کے بعد کابل سمیت ملک کے دوسرے شہروں میں کئی طالبان آئے اور دو دن تک شہروں میں آزادانہ گھومتے رہے۔ اس دوران برطانوی نشریاتی ادارے نے ان کی ویڈیو بنا لی اور ایک جنگجو سے انٹرویو بھی کیا ۔طالبان کا ایک گروہ موٹر سائیکل سوار کابل میں گھوم رہا تھا کہ بی بی سی کے سوالات کا جواب دینے کے لیے کابل پولی ٹیکنیک یونیورسٹی کے سامنے رک گیا۔
ان میں ایک طالب جو کہ بظاہر گروپ لیڈر لگ رہا تھا، نامہ نگار نے ان سے پوچھا کہ آپ کابل میں اپنے ساتھ کیا پیغام ساتھ لے آئے ہیں؟۔اس کے جواب میں طالب کمانڈر نے کہا کہ ‘ہم صرف خدا کے لیے لڑرہے ہیں، کسی اور کے لیے نہیں۔ ہمیں کوئی فنڈنگ نہیں کررہا، ہم پاکستان کے لیے نہیں لڑ رہے ہیں۔ جب تک یہاں امریکہ ہے، ہم لڑتے رہیں گے۔’طالب کمانڈر نے مزید بتایا کہ ‘جب تک افغانستان میں غیرملکی افواج موجود ہوں گی، اس وقت تک امن اور صلح کا امکان نہیں ہے۔ان کے مطابق ان افواج کے جانے کے بعد ہی مصالحت ہو سکتی ہے۔بی بی سی نے جب ان سے طالبان اور افغان حکومت کے درمیان جنگ بندی میں توسیع کی بات کی تو انھوں نے جواب دیا کہ ‘وہ چاہتے ہیں، کہ اس جنگ بندی میں توسیع ہو، کیونکہ ان کے مطابق افغان عوام آزادانہ نقل و حرکت کرنا چاہتے ہیں۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ آپ افغان آرمی کے نوجوان آپ کو بھائی کہہ کر مخاطب کرتے ہیں، کیا جنگ بندی ختم ہونے کے بعد آپ لوگ ان پر گولیاں چلائیں گے۔اس پر کمانڈر کا کہنا تھا افغان فوج کے جو جوان غیرملکی فوجیوں کے شانہ بشانہ ہوں گے، طالبان کے حملوں سے وہ نہیں بچ سکتے۔انھوں نے کہا کہ امریکہ کے خلاف افغان افواج بھی ہماری صفوں میں شامل ہو جائے۔
یاد رہے کہ عیدالفطر کے موقع پر افغان افواج اور طالبان نے تین روز کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا اور اس دوران طالبان جنگجو افغانستان کے کئی شہروں میں داخل ہوئے، افغان فوج اور عام لوگوں سے عید ملی۔اس موقع پر افغان عوام اور طالبان نے ایک دوسرے کے ساتھ تصاویر اور سلفیاں بھی لی تھیں۔