کابل (این این آئی)افغان طالبان کے سربراہ مولوی ہبت اللہ اخونزادہ نے امریکہ کو طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی دعوت دی ہے تاکہ افغان تنازع کا سیاسی حل تلاش کیا جاسکے ۔عید الفطر کے موقع پر اپنے پیغام میں طالبان سربراہ نے کہاکہ اگر امریکی اہلکار واقعی افغان مسئلے کے پر امن حل چاہتے ہیں تو انہیں طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کیلئے میز پر آنا چاہیے ۔
انہوں نے کہاکہ افغان جنگ کے تباہ کن اثرات افغان امریکی دونوں کو متاثر کرتے ہیں اور یہ مسئلہ مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ امریکی اہلکاروں کی سب سے بڑی غلطی یہ ہے کہ وہ مسائل کی حل کی بجائے ہر مسئلے پر ضداور ڈھیٹ پن کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اس کا حل طاقت کے استعمال میں تلاش کرتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ طالبان افغان مسئلے کے سیاسی حل کیلئے تیار ہے اور مفاہمت اور مذاکرات کیلئے قطر میں سیاسی دفتر کھولا ہے جو کہ مذاکرات کیلئے واحد ذریعہ ہے ۔انہوں نے افغانستان میں طالبان کی لڑائی کا دفاع کرتے ہوئے کہاکہ افغانوں کو اپنے ملک سے غیر ملکی جارحیوں کو نکالنے کیلئے لڑائی کا حق حاصل ہے ۔انہوں نے کہاکہ ا س سے پہلے افغانوں نے برطانوی اور روسی فوجیوں کے خلاف بھی اسی طرح مزاحمت کی تھی کیونکہ انہوں نے افغانستان پر جارحیت کا ارتکاب کیا تھا جس طرح کل غیر ملکیوں کے خلاف مسلح مزاحمت جائز تھی اسی طرح آج بھی امریکیوں کے خلاف قانونی اور جائزمزاحمت جاری ہے ۔انہوں نے کہاکہ یہ غیر منطقی سوچ ہے کہ کل کے جارحیت کر نے والوں کے خلاف اگر مزاحمت جائز تھی تو آج ناجائز کیوں ہے ؟طالبان سربراہ نے کہا کہ افغان مسئلے کا واحد امریکی قیادت میں غیر ملکی فوجیوں کی واپسی ہے ۔انہوں نے کہاکہ غیر ملکی افواج کے نکلنے کے بعد افغانوں کو آپس میں مل بیٹھنے اور تمام لوگوں پر مشتمل حکومت بنانے کا موقع ملے گا ۔مولوی ہبت اللہ نے ان افغان علماء پر سخت تنقید کی جو جنگ کے خاتمے کا مطالبہ تو کرتے ہیں لیکن انہوں نے کبھی بھی افغانستان سے غیر ملکی افواج کی واپسی کا مطالبہ نہیں کیا ۔انہوں نے علماء کو خبر دار کیا کہ امریکی اپنی شکست سے بچنے کیلئے علماء کو استعمال کر نا چاہتے ہیں ۔