اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پنجاب میں زیرزمین پانی کے ذخائر تیزی سے ختم ہونےلگے، زیر زمین پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی، 50سے 60فٹ بورنگ کے ذریعے نکل آنے والا پانی اب 130سے 150فٹ تک پہنچ چکا ۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں زیر زمین پانی کے ذخائر تیزی سے ختم ہونے لگے ہیں اورکئی علاقوں میں تو زیر زمین پانی کی سطح میں خطرناک حد تک
کمی واقع ہو چکی ہے۔ نجی ٹی وی سما سے بات کرتے ہوئے ترجمان واٹر ایڈ ندیم احمد کا کہنا تھا کہ پنجاب میں زیر زمین پانی 50سے 60فٹ کھدائی کے بعد نکل آتا ہوتا تھا تاہم اب یہ صورتحال یکسر تبدیل ہو چکی ہے اور زیر زمین پانی حاصل کرنے کیلئے 130سے 150فٹ تک کھدائی کرنا پڑ رہی ہے اور یہ صورتحال صرف یہاں تک ہی محدود نہیں رہے گی بلکہ زیر زمین پانی کے ذخائر آئندہ آنے والے سالوں میں اس سے کم ہو جائیں گے اور 223سے 250فٹ تک کھدائی کے بعد کہیں پانی دستیاب ہو سکے گا۔ ندیم احمد نے زیر زمین پانی نکالنے کیلئے قواعد و ضوابط مرتب کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صنعتی استعمال پر سب سے زیادہ مسئلہ یہ ہے کہ وہ اپنے فائدے اور پروڈکشن لائن کو مینٹین رکھنے کیلئے اس قسم کے کسی بھی قاعدے قانون کو خاطر میں نہیں لاتے اور پانی کبھی تو 24گھنٹے یا مقررہ وقت سے زیادہ نکالتے ہیں جس سے زیر زمین میٹھے پانی کی سطح پر کمی واقع ہوتی ہے۔ ندیم احمد نے زیر زمین پانی کی سطح میں کمی کے ساتھ ایک اور بری خبر سناتے ہوئے کہا کہ زیر زمین پانی میں آرکسینک کی مقدار میں اضافے سے بیماریاں بھی جنم لے رہی ہیں۔واضح رہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث بھی بارشوں میں کہیں کمی اور کہیں زیادتی کی بدولت صورتحال میں تشویشناک تبدیلی آئی ہے۔ اس حوالے سے گزشتہ سال بھی محکمہ موسمیات نے انتباہ جاری کرتے
ہوئے کہا تھا کہ آئندہ چند سالوں میں ہو سکتا ہے کہ پاکستان اپنے ایک موسم سے ہاتھ دھوبیٹھے۔ محکمہ موسمیات کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی بدولت پاکستان سے موسم بہار ختم ہو سکتا ہے جبکہ موسم گرما میں اضافہ متوقع ہے۔