استنبول(این این آئی)ترکی کے صدر طیب ایردوآن نے شام کے کرد اکثریتی علاقے عفرین میں کئی ہفتوں سے جاری فوجی آپریشن کی تکمیل کے بعد شام اور عراق میں دو نئے فوجی آپریشنز کا اعلان کردیا،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترک صدر نے ایک بیان میں کہا کہ عفرین پرکنٹرول قائم کرنے اور کرد جنگجوؤں کونکال باہر کرنے کے بعد ان کا اگلا ہدف شمالی شام کا شہر تل رفعت ہوگا۔
جب کہ ترک فوج عراق کے شہر سنجار میں بھی فوجی کارروائی کی تیاری کررہی ہے۔ترک صدر نے مزید کہا کہ تل رفعت پر کنٹرول کے بعد ترک فوج سرحدی علاقے طرازبون کی طرف پیش قدمی کرے گی۔خیال رہے کہ ترکی نے 20 جنوری کو شام کے علاقے عفرین پر زمینی اور فضائی آپریشن شروع کیا تھا۔ اس آپریشن کا مقصد کرد پروٹیکشن یونٹس کو ختم کرنا تھا۔ یہ گروپ کردوں اور عربوں پر مشتمل ہے اور ترکی اسے دہشت گرد قرار دیتا ہے جب کہ امریکا کردوں کو داعش کے خلاف لڑائی میں بنیادی عنصر قراردیتا ہے۔اٹھارہ مارچ کو ترک فوج اور اس کے حامی شامی گروپوں نے عفرین پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا اور کہا کہ عفرین میں موجود تمام کرد جنگجو لڑائی کے بغیر وہاں سے نکل گئے ہیں۔ترکی عفرین میں فوجی آپریشن اور شہر پراپنے کنٹرول کو شمالی سرحد کے دفاع کے لیے اہم ترین قرار دیتا ہے۔ترک صدر اپنے ایک سابقہ بیان میں اقصائے مشرقی شام کے علاقے القامشلی میں بھی فوج داخل کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں۔خیال رہے کہ تل رفعت عفرین اور مارع شہروں کے درمیان ہے اور مشرقی سمت میں یہ شہر مسلح جنگجوؤں کا مرکز ہے۔ترک صدر نے ایک بیان میں کہا کہ ترکی کی فوج عراق کے سرحدی شہر سنجار میں داخل ہونے کی بھی تیاری کررہی ہے۔ ترک صدر کایہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کرد جنگجو عفرین شہر سے نکل کر دوسرے علاقوں میں جا چکے ہیں۔