ماسکو (آن لائن)روسی صدر ولادی میر پوتن کے بارے میں ایک نئی دستاویزی فلم میں انکشاف ہوا ہے کہ انھوں نے ایک مسافر طیارے کو مار گرانے کا حکم دیا تھا جس میں مبینہ طور پر بم تھا اور اس کے بارے میں اطلاع تھی کہ سنہ 2014 کے سوچی سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب کو نشانہ بنایا جائے گا۔دو گھنٹے پر مشتمل اس دستاویزی فلم انٹرنیٹ پر ریلیز کیا گیا ہے، اس میں صدر پوتن کہتے ہیں انھیں بتایا گیا تھا کہ سرمائی اولمپکس کے آغاز
سے کچھ ہی دیر قبل یوکرین سے ترکی جانے والے ایک طیارے کو اغوا کر لیا گیا ہے۔وہ بتاتے ہیں کہ طیارے کی ہائی جیکنگ کے بارے میں اطلاع غلط تھی اور اس کو گرایا نہیں گیا تھا۔یہ فلم روس میں 18 مارچ کو منعقد ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل ریلیز کی گئی جس میں ولادی میر پوتن کی فتح متوقع ہے۔ولادی میر پوتن کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے کہ ان کے مقابل امیدواروں کو بڑی پیمانے پر حمایت حاصل نہیں جبکہ حزب مخالف کے سے اہم رہنما الیکسی ناوالنی کو انتخاب میں حصہ لینے سے روک دیا گیا ہے۔ صدر پوتن فلم میں کہتے ہیں کہ ’مجھے بتایا گیا تھا: یوکرین سے استبول جانے والی ایک پرواز کو اغوا کر لیا گیا ہے، اغوا کار اس کو سوچی میں اتارنا چاہتے ہیں۔‘صحافی آندرے کوندراشوف کہتے ہیں کہ ترکش پیگاسس ائیرلائنز کی خرکیف سے استنبول جانے والی پرواز کے پائیلٹس نے کہا تھا کہ ایک مسافر کے پاس بم ہے اور اس نے انھیں جہاز کا رخ سوچی کی جانب موڑنے کو کہا ہے۔ اس طیارے میں 110 افراد سوار تھے۔فلم میں صدر پوتن کہتے ہیں کہ سکیورٹی حکام نے انھیں بتایا تھا کہ ایسی صورتحال میں ہنگامی طریقہ کار یہ ہے کہ طیارے کو مار گرایا جائے۔صدر پوتن نے کہا کہ ’میں نے انھیں بتایا: منصوبے کے مطابق عمل کریں۔‘
وہ کہتے ہیں کہ چند منٹوں کے بعد انھیں ایک اور کال موصول ہوتی ہے اور انھیں بتایا جاتا ہے کہ یہ اطلاع غلط تھی۔انھوں نے کہا کہ اس کے کچھ ہی دیر بعد وہ اولمپکس حکام کے ہمراہ سوچی میں اولمپکس سٹیڈیم پہنچے تھے۔ کریملین کے ترجمان دمتری پیسکوف کے صدر پوتن کے اس بیان کی تصدیق کی ہے۔’پوتن’ کے عنوان سے اس ڈاکومنٹری فلم کا پہلا حصہ سوشل میڈیا اکاونٹس کے ذریعے جاری کیا گیا ہے۔