اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)احتساب عدالت نے طبیعت خراب ہونے کے باعث نواز شریف کو گھرجانے کی اجازت دے دی۔ بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کے خلاف پیشی کیلئے پہنچے۔سماعت کے دوران نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے استدعا کی کہ نوازشریف کی طبیعت خراب ہے
اس لیے انہیں جانے کی اجازت دی جائے جس پرعدالت نے نواز شریف کو جانے کی اجازت دے دی۔سماعت کے دوران شریف خاندان کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس میں گواہ شاہد محمود کا بیان قلمبند کرلیا گیا، انہوں نے بتایا کہ وہ سرکاری ٹی وی میں بطور پروڈیوسر کرنٹ آفیئرز کام کررہے ہیں، انہوں نے وی ٹی آر سے ٹیپ ریکارڈ لے کر نواز شریف کی تقریروں کی ڈی وی ڈیز تیار کرائیں، نواز شریف کے قوم اور قومی اسمبلی سے خطاب کی ویڈیو اور متن نیب کو فراہم کیا۔خواجہ حارث نے نواز شریف کے قومی اسمبلی میں خطاب کو عدالتی کارروائی کا حصہ بنانے پر اعتراض کردیا،جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ نواز شریف نے ذاتی مقصد کے لئے قومی اسمبلی کا ایوان استعمال کیا، ان کی تقریر کا ایوان کی کارروائی سے کوئی تعلق نہیں تھا، اس لئے نواز شریف کی اس تقریر پر آرٹیکل 66 کا اطلاق نہیں ہوسکتا۔عدالت نے استغاثہ کے گواہوں کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر رکھا ہے جبکہ گزشتہ سماعت پر 3 گواہوں کے بیانات قلمبند نہیں کیے جا سکے تھے۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نیب کی جانب سے دائر العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کے خلاف پیشی کیلئے پہنچے۔سماعت کے دوران نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے استدعا کی کہ نوازشریف کی طبیعت خراب ہے اس لیے انہیں جانے کی اجازت دی جائے جس پرعدالت نے نواز شریف کو جانے کی اجازت دے دی۔