ریاض(این این آئی)سعودی عرب کے وزیر خزانہ محمد الجدعان نے کہا ہے کہ کرپشن کے الزامات میں گرفتار افراد کیساتھ طے پائی ڈیل کے نتیجے میں شہریوں کی مالی معاونت سے متعلق شاہی احکامات پر عمل درآمد میں مدد ملے گی۔عرب ٹی وی سے بات چیت میں محمد الجدعان نے کہا کہ 2018ء سعودی عرب میں اقتصادی تبدیلی کا سال ہوگا۔ رواں سال اقتصادی شرح نمو میں واضح فرق آئے گا
بالخصوص تیل کے علاوہ دیگر پیداواری شعبوں میں غیرمتوقع اضافے کے امکانات موجود ہیں۔الجدعان نے کہا کہ عالمی مانیٹرفنڈ’ آئی ایم ایف‘ پہلے ہی سعودی عرب میں غیرمعمولی اقتصادی ترقی کی نوید سنا چکا ہے۔سعودی عرب میں حالیہ دنوں کے دوران عاید کردہ ٹیکسوں کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں الجدعان کا کہنا تھا کہ ان ٹیکسوں کا ہدف صرف آمدنی میں اضافہ نہیں بلکہ ان کے کئی اور بھی اہداف ہیں۔ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے رواں سال کے شروع میں ویلیو ایڈڈ ٹیکسوں میں اضافہ کیا ہے۔ توقع ہے کہ دیگرخلیجی ریاستیں بھی اس میں شامل ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کی شرح بہت معمولی ہے جس سے مقابلے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ یہ ٹیکس نہ خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے درمیان تجارتی سامان اوردوسرے ملکوں کی برآمدات پر یکساں لاگو ہوگا۔شاہی فرمان کے احکامات پرعمل درآمد سے متعلق ایک سوال کے جواب میں الجدعان نے کہا کہ 50 ارب ریال کی رقم یک مشت خرچ نہیں کی جائے گی بلکہ یہ رقم بجٹ کے دوران شہریوں کی فیناس سہولیات میں شامل ہوگی۔ کرپشن کے خلاف جاری کارروائی کے نتیجے میں ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔ بدعنوانی کے خلاف موثر کارروائی سے سرمایہ کاروں کے درمیان عادلانہ اور منصفانہ مقابلے کا ماحول پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔