لاہور( مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر مذہبی امور و حج سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ امسال ایک لاکھ 20 ہزار حجاج کرام سرکاری کوٹہ جبکہ 60ہزار پرائیویٹ کمپنیوں کے ذریعے حج کی ادائیگی کے لئے روانہ ہوں گے ،امسال دس ہزار معذور اور ضعیف افراد اور ان کے لواحقین کو بھی حج کوٹہ میں شامل کیا گیا ہے ،حالیہ مردم شماری کے بعد حج کوٹہ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے مقامی ہوٹل میں علماء و مشائخ کونسل کے چھٹے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔
اس موقع پر سینیٹر ساجد میر، متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین صدیق الفاروق، صوبائی وزیرمذہبی امور زعیم حسین قادری ،مولانا راغب نعیمی ، مولانا حنیف جالندھری ،زاہد محمود قاسمی،مفتی ابو ہریرہ سمیت چاروں صوبوں ،آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے مذہبی امور کے سیکرٹریز اور علماء مشائخ کونسل کے ممبران نے بھی شرکت کی۔ دیگر بھی موجود تھے ۔ سردار محمد یوسف نے کہا کہ حج کوٹہ کیلئے سینکڑوں کمپنیوں نے درخواستیں دیں لیکن 700 سے زائد کمپنیوں کو کوٹہ ملا ہے جبکہ باقی کمپنیوں کی درخواستیں زیر غور ہیں۔ایسے افراد جو گزشتہ دو یا تین سال سے حج کیلئے درخواستیں دے رہے ہیں اور ان کا قرعہ اندازی میں نام نہیں نکل سکا ان میں سے دس ہزار افراد کوحج کوٹہ میں شامل کیا جائے گا ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں ختم نبوت کے سلسلے میں راجہ ظفر الحق کی رپورٹ کی اشاعت کیلئے تجویز آئی ہے جسے متعلقہ حکام تک پہنچا دیا جائے گا۔ 2018کو ختم نبوت کے سال کے طور پر منائیں گے۔وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی ، قومی علماء و مشائخ کونسل کے چھٹے اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ اجلاس کوئٹہ میں ہونیوالے بم دھماکے اور قصور میں ہونیوالے انسانیت سوز واقعہ کی پرزور مذمت اور ان واقعات میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دینے کی سفارش کرتا ہے ۔ اجلاس میں کونسل کے گزشتہ اجلاسوں میں کئے گئے
فیصلوں کا جائزہ لیا گیا جبکہ صوبائی اور ضلعی سطح پر علماء و مشائخ کونسلوں،متحدہ علماء بورڈ کے قیام، مدارس میں علمائے کرام کے دورہ جات، ختم نبوت 2018ء کی تقریبات کا انعقاد اور دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے تجاویز پر غور ہو۔ اجلاس میں کہاگیا کہ کونسل کے فیصلوں پر عملدرآمد کو تیز کیا جائے، بین المسالک ہم آہنگی کو موثر بنانے کیلئے صوبائی اور ضلعی سطح پر علماء و مشائخ کونسلیں قائم کرنے کیلئے کوششیں تیز کی جائیں گی اور اس بارے میں صوبائی حکومتیں 30 جنوری 2018ء تک
وفاقی وزارت مذہبی امور کو اپنی رپورٹ دیں گی اور 11 فروری 2018ء تک باقاعدہ اجلاس منعقد ہوں گے جبکہ 2018ء ختم نبوت کے سال کے طور پر منایا جائے گا ۔علماء و مشائخ ختم نبوت کے حوالے سے مجالس منعقد کریں گے،وفاقی وزارت مذہبی امورنے ’’ختم نبوت‘‘ اور مسلمانوں کی ذمہ داریاں،تعلیمات نبویﷺ کی روشنی میں‘‘ کو اس سال ہونیوالی بین الاقوامی سیرت کانفرنس کیلئے موضوع مقرر کیا ۔ علماء کرام اس موضوع پر مقالے لکھیں گے اور بہترین مقالے لکھنے والوں کو انعامات سے نوازا جائیگا ۔
تمام صوبوں اور اداروں کو ہدایت کی جائیگی کہ وہ اس موضوع پر کانفرنس اور سیمینار منعقد کریں ، اسی طرح میڈیا کے ذریعے عقیدہ ختم نبوت کو مزید اجاگر کیا جائے گا اور جامعات میں ختم نبوت چیئرز کے قیام کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔سٹیرنگ اور نصاب کمیٹیاں اپنے اپنے اجلاس ایک ماہ کے اندر کریں گی اور جو سفارشات ان کمیٹیوں کے سپرد ہیں ان کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچائیں گی۔علماء مشائخ عظام نے حکومت کی دہشت گردی کیخلاف کوششوں کو سراہا اور آپریشن ردالفساد میں اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔
دہشت گردی کیخلاف دیئے گئے فتوؤں کو عام کیا جائے گا، وزیر اعظم سے کور کمیٹی کی ملاقات کا انتظام کیاجائے گا، علماء و مشائخ کونسل بل 2018ء کو جلد از جلد پارلیمنٹ سے منظور کرانے کی کوشش کی جائے گی، نصاب تعلیم میں عقیدہ ختم نبوت کو اہمیت دی جائیگی ، بین المذاہب و بین التہذیبی مکالمے کو فروغ دینے کے لئے اگلے اجلاس میں غور کیا جائے گا۔ دوسرے مذاہب کے نمائندوں کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی، مساجد و مدارس کی رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے،
گلگت میں ہونیوالے امن معاہدہ اور ضابطہ اخلاق پر بھوپور عملدرآمد کرایا جائے گا، بہترین ماحول کو فروغ دینے کیلئے علماء کرام و مشائخ عظام ایک دوسرے کے مدارس میں دورے جنوری، مارچ میں کریں گے اور اس سلسلے میں جنوری،فروری اور مارچ میں ایک پروگرام بھی ترتیب دیا گیا ہے جس میں اتحاد تنظیمات پاکستان کے نمائندے اور دیگر علماء لاہور،کراچی، پشاور،کوئٹہ،گلگت بلتستان اور مظفر آباد کے دورے کریں گے۔ اجلاس میں جمعتہ المبارک کی چھٹی بحال کرنے کی سفارش اورامریکی صدر کی طرف سے پاکستان کو دی گئی دھمکیوں اور القدس سے متعلق فیصلے کی بھرپور مذمت کی گئی۔