کراچی(اے این این ) پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال کا کہنا ہے کہ کوئی افلاطون یا آئن اسٹائن سوچ رہا ہے کہ مجھ پر لاک لگایا جائے۔پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال سے نیب نے پتھاروں کی غیر قانونی فروخت کے کیس سے متعلق دستاویزات طلب کی تھیں
جسے جمع کرانے کے لیے مصطفی کمال کراچی میں نیب کے دفتر پہنچے جہاں انہیں اندر آنے کی اجازت نہ ملی۔مصطفی کمال،وسیم آفتاب اور ڈاکٹر صغیر کچھ دیر نیب کے دفتر کے باہر کھڑے رہے تاہم تھوڑی دیر میں انہیں اندر آنے کی اجازت مل گئی۔نیب میں دستاویزات جمع کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصطفی کمال نے کہا کہ میں سیاست میں نا آتاتو یہ کیس نہ بنتا، میری سیاسی جدوجہد کے بغیر کیس بنایا گیا، میری پارٹی مشہور نہ ہوتی تو نیب کا یہ لیٹر نہ ملتا۔انہوں نے کہا کہا کہ مجھ پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں لگا، اپنے ہاتھوں سے 300 ارب روپے خرچ کیے، اس شہر میں میرا یا اہل خانہ کا شادی ہال یا زمین نہیں، میری نظامت کے زمانے کا مسئلہ ہے جو کچھ بھی نہیں ہے۔چیرمین پی ایس پی کا کہنا تھا کہ اپنے بچوں کو روتا چھوڑ کر مشن لے کر وطن آیا، کوئی افلاطون یا آئن اسٹائن سوچ رہا ہے کہ مجھ پر لاک لگایا جائے لیکن مجھے اس طرح ڈیل نہیں کرسکتے۔مصطفی کمال نے کہا کہا کہ کیا را کے ایجنٹ کا کردار ختم کرنے کی سزا دی جارہی ہے، ہم نے بانی ایم کیو ایم کو چھوڑ دیا لیکن آپ معاف کرنے کو تیار نہیں۔