منگل‬‮ ، 16 دسمبر‬‮ 2025 

1976میں ہونیوالا وہ مقابلہ جسے دیکھنے 50ہزار پاکستانی آگئے تھے جاپانی پہلوان نے پھر اسلام قبول کر لیا

datetime 19  دسمبر‬‮  2017 |

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)جاپان کے انوکی پہلوان کے نام سے شاید ہی کوئی ایسا پاکستانی ہو جو ناواقف ہو۔ انوکی پہلوان اگلے ہفتے پاکستان آنیوالے ہیں اور ان کے دورے کے تمام انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔ دنیائے ریسلنگ میں اپنا منفرد اعزاز رکھنے والے انوکی پہلوان کی پاکستان میں شہرت کی وجہ 1976میں ہونیوالا ایک شاندار دنگل تھا۔ پاکستان کے نامور پہلوان اکرم عرف اکی نے

جاپان کے انوکی پہلوان کو چیلنج کیا تھا جس کو قبول کرتے ہوئے جاپانی انوکی پاکستان پہلوان اکی کے چیلنج کو قبول کرتے ہوئے پاکستان دنگل لڑنے پہنچ گئے تھے۔ 1976میں ہوئے اس عظیم الشان تاریخی دنگل کی یادیں تازہ کرتے ہوئے انوکی پہلوان کا کہنا تھا کہ ایک پاکستانی پہلوان کی جانب سے چیلنج کرنا میرے لئے حیران کن تھا۔ انوکی بتاتے ہیں کہ میرے اور اکی پہلوان کے دنگل کو دیکھنے کیلئے تقریباً پچاس ہزار تماشائی آئے تھے۔ میں اور اکی نہ صرف مدمقابل تھے بلکہ ہم دونوں کا تعلق مختلف ممالک اور کلچر سے ہونے کی وجہ سے دنگل دلچسپ اور خطرناک ہو چکا تھا ، دنگل کا ماحول ایسا تھا کہ زندگی اور موت کی جنگ کا منظر لگ رہا تھا۔ آمنے سامنے آنے کے بعد ہم دونوں نے پہلے تو ایک دوسرے کی طاقت کا اندازہ لگانے کی کوشش کی اور پھر یہ دنگل ہر گزرتے لمحے کے ساتھ خطرناک اور دلچسپ ہوتا گیا، 50ہزار تماشائی اور اس وقت دنیائے ریسلنگ کے دو عظیم پہلوان ، یہ ایک ایسا ماحول تھا جو شاید ہی کوئی دیکھنے والااپنی آخری سانس تک بھول سکتا ہو۔ انوکی بتاتے ہیں کہ میری کلائی پر آج بھی اکیّ پہلوان کے دانتوں کا نشان موجود ہے۔ اکی پہلوان نے میری کلائی منہ میں دبوچی تھی جس کو چھڑانے کے لئے میں نے ان کی آنکھوں میں انگلیاں چبھو دیں”۔انوکی کا کہنا ہے کہ اکیّ پہلوان کے ساتھ دنگل میں جیت کبھی بھی ان کے لئے باعث فخر نہیں رہی۔

بعد میں اکیّ پہلوان کے بھتیجے زبیر عرف جھارا سے کشی کے متعلق بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “یہ دنگل برابر رہا تھا، لیکن میں نے کشتی کے بعد جھارے کا ہاتھ پکڑ کر اوپر اٹھا دیا”۔انوکی آج بھی اکی پہلوان کو یاد کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ وہ کئی سالوں سےاکی پہلوان کی قبر پر فاتحہ کے لئے جانا چاہتےتھےلیکن مصروفیت کی وجہ سے نہ جا سکے۔ انوکی سے متعلق ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے

کہ انوکی نے دورہ عراق کے دوران 1990میں کربلا کی زیارت کے دوران اسلام قبول کر لیاتھا۔ انوکی بتاتے ہیں کہ میں نے 1990میں مسجد میں باقاعدہ کلمہ شہادت پڑھ کر اسلام قبول کیا تھا اور دو دنبے صدقے کے طور پردئیے تھے۔ جاپان کے انوکی پہلوان بتاتے ہیں کہ اسلام قبول کرنے کے بعد لوگوں کی جانب سے مجھے اسلامی نام رکھنے کی تجویز دی گئی اور میرا نام محمد علی تجویز کیا گیا

مگر یہ تجویز قبول نہ کرنے کی وجہ یہ تھی کہ اس صدی کے عظیم مسلمان امریکی باکسر محمد علی بھی اس وقت موجود تھے اور ان سے میرا مقابلہ بھی ہو چکا تھا ، دو عالمی شہرت یافتہ شخصیات کا ایک جیسانام کنفیوژن کا باعث ہو سکتا تھا اس لئے ایک اور نام محمد حسین پر اتفاق کر لیا گیا اور میں محمد حسین انوکی ہو گیا۔ انوکی پہلوان اپنے نام کے حوالے سے ایک دلچسپ انکشاف کرتے ہوئے

بتاتے ہیں کہ ان کے نام محمد حسین میں سے ’’حسین‘‘اس وقت کے عراقی صدر صدام حسین سے متاثر ہو کر ان کے نام سے لیا گیا تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ویل ڈن شہباز شریف


بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…