جدہ (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں نئی اینٹی کرپشن کمیٹی نے 11شہزادوں، چار موجودہ اور درجنوں سابق وزرا ء کو گرفتار کر لیا،گرفتار ہونے والوں میں شہزادہ الولید بن طلال بھی شامل ہیں،یہ گرفتاریاں اینٹی کرپشن کمیٹی کی تشکیل کے چند گھنٹوں بعد کی گئیں جس کے سربراہ ولی عہد محمد بن سلمان ہیں،اینٹی کرپشن کمیٹی 2009ء میں جدہ میں آنے والے سیلاب کی فائل بھی دوبارہ کھول رہی ہے جبکہ کورونا وائرس کی بھی تحقیقات کی جائیں گی۔
سعودی نشریاتی ادارے العریبیہ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ تمام افراد کو محمد بن سلمان کے حکم پر گرفتار کیا گیا ہے تاہم گرفتار کیے جانے والے افراد کے نام ظاہر نہیں کیے گئے ۔سعودی سرکاری ٹی وی کے مطابق شاہی فرمان میں بتایا گیا ہے کہ دو اہم وزارتوں داخلی سکیورٹی اور معیشت کے لیے نئے وزیر منتخب ہوئے ہیں۔نیشنل گارڈز کی وزارت شہزادہ متعب بن عبد اللہ سے لے کر خالد بن ایاف کو دی گئی ہے جبکہ عادل فقیہہ سے معیشت کے امور کا قلمدان لے کر ولی عہد کے نائب محمد تویجری کو دے دیا گیا ہے۔اس پیشرفت کے ذریعے ولی عہد محمد بن سلمان نے ملک کے تین اہم اداروں دفاع، سکیورٹی اور معیشت پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے جو اس سے قبل سعودی خاندان کی الگ الگ شاخوں کے کنٹرول میں تھے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اعلامیے میں یہ نہیں بتایا گیا کہ پہلے سے ہی انسداد کرپشن کے لیے موجود کمیٹی کا مستقبل کیا ہوگا۔ یہ کمیٹی عرب دنیا میں 2011 میں ہونے والے مظاہروں اور احتجاج کے موقع پر بنائی گئی تھی۔شہزادہ متعب بن عبداللہ کا نام جو کہ شاہ عبداللہ کے بیٹے ہیں محمد بن سلمان کے ولی عہد مقرر ہونے سے قبل ولی عہد بننے کے لیے گردش کر رہا تھا۔ان کے پاس داخلی سکیورٹی کے لیے نیشنل گارڈز کی وزارت تھی۔ مختلف قبائلی یونٹس سے بنی اس سکیورٹی فورس کی تشکیل ان کے والد نے ہی کی تھی۔
یہ امور پانچ دہائیوں تک ان کے والد نے سنبھالے تھے۔ شہزادہ متعب شاہ عبداللہ کی نسل سے وہ آخری شہزادے ہیں جنھیں سعودی حکومت میں اعلی عہدہ ملا۔عادل فقیہہ سے بھی ذمہ داریاں واپس لے لی گئی ہیں جو کہ2015 سے معیشت اور منصوبہ بندی کے وزیر تھے انہیں سعودی عرب میں بڑے پیمانے پر معاشی اصلاحات کے دور میں لایا گیا تھا۔انہوں نے اس سے قبل وزیر برائے محنت اور افرادی قوت، صحت اور جدہ کے میئر کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔
شہزادہ فقیہہ کو اس وقت کاروباری حلقوں کی جانب سے بہت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جب انہوں نے سعودی شہریوں کے لیے نوکری کے مواقع بڑھانے کی کوشش کرتے ہوئے غیر ملکی ورکرز کے لیے کوٹہ مخصوص کیا تھا۔عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں میں غیر معمولی اتار چڑھا ؤکی وجہ سے سعودی معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات سے بچا کے لیے عادل فقیہہ نے نیشنل ٹرانسفورمیشن پلان اور نجکاری کا عمل شروع کیا تھا۔عموما سابق وزرا ء کو پھر مشاورتی کردار میں شامل کیا جاتا ہے تاہم ابھی واضح نہیں کہ عادل فقیہہ کا آئندہ کیا کردار ہوگا۔
ان کی جگہ ولی عہد کے نائب التجیوری نے لی ہے۔ وہ اس سے قبل فضائیہ میں پائلٹ تھے۔ اس کے علاوہ انہوں نے مشرق وسطی میں بین الاقوامی بینک ایچ ایس بی سی کے آپریشنز کی سربراہی بھی کی۔ انہوں نے ملک کے 200 بلین اثاثوں کی نجکاری بھی کی تھی۔بی بی سی کے کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان اپنی طاقت کو مستحکم کرتے ہوئے اصلاحاتی پروگرام کو تیز کرنا چاہتے ہیں۔کمیٹی نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ وہ 2009 میں جدہ میں آنے والے سیلاب کی فائل بھی دوبارہ کھول رہی ہے
جبکہ کورونا وائرس کی بھی تحقیقات کی جائیں گی۔شاہ سلمان کی جانب سے جاری ہونے والے شاہی فرمان کے مطابق اینٹی کرپشن کمیٹی کی سربراہی شاہ سلمان نے کی جبکہ ان کے ساتھ مانیٹرنگ اینڈ انویسٹی گیشن کمیشن کے چیئرمین، نیشنل اینٹی کرپشن اتھارٹی کے سربراہ، آڈٹ بیورو کے چیف، اٹارنی جنرل اور سٹیٹ سکیورٹی کے سربراہ بھی شریک تھے۔اس نئی کمیٹی کے پاس کرپشن کرنے والے افراد کے خلاف تحقیقات کرنے، انہیں گرفتار کرنے اور ان پر سفری پابندیاں لگانے کے ساتھ ساتھ ان کے اثاثے منجمد کرنے کا حق بھی ہے۔