اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاک آرمی یرغمالیوں کی بازیابی میں ناکام ہو جاتی تو امریکی نیوی کے سیلرز آپریشن کے لیے تیار تھے، تفصیلات کے مطابق امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ سی آئی اے کو اپنے ایک ڈرون طیارے کے ذریعے شمالی مغربی پاکستان میں کچھ غیر معمولی چیزیں دیکھنے کو ملی، اس کے ذریعے انہیں پتہ چلا کہ عسکریت پسندوں کے کیمپ میں ایک نوجوان خاتون اور بچے بھی موجود ہیں،
انٹیلی جنس تجزیے کے بعد سی آئی اے حکام اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ امریکی خاتون ہو سکتی ہے جو پانچ سال قبل اپنے خاوند سمیت افغانستان سے اغواء ہو گئی تھی۔ اخبار کے مطابق سینئر امریکی حکام کے مطابق اغوا شدگان کی موجودگی کے اشارے ملنے کے بعد عسکری منصوبہ سازوں نے ان کی بازیابی کے لیے نیوی سیل ٹیم 6 تیار کی جو کمانڈوز کا ایک گروپ تھا مگر کچھ خدشات کے باعث یہ آپریشن ملتویکر دیا گیا، اس کے ایک ہی دن بعد سی آئی اے کو اطلاع ملی کہ دہشت گرد ایک خاندان کو لے کر پاکستان کے قبائلی علاقے کی طرف روانہ ہوگئے ہیں۔ نیو یارک ٹائمز کے مطابق پاکستانی حکومت کو پاکستان میں موجود امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کے ذریعے ہنگامی طور پر پیغام دیا گیا کہ اس مسئلے کو آپ حل کریں گے یا امریکہ حل کرے، امریکہ کی طرف سے یہ واضح پیغام تھا کہ اگر پاکستان مغوی خاندان کو بازیاب کرانے میں ناکام رہتا تو امریکہ ان کی بازیابی کے لیے خود آپریشن کرتا مگر دوسری طرف پاکستان کے عسکری حکام نے انٹیلی جنس شیئرنگ پر فوری کارروائی کرتے ہوئے اس خاندان کو بازیاب کرا لیا۔ اس خاندان کو 2012 میں اغواء کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ 2011ء میں اسامہ بن لادن کی گرفتاری کے لیے بھی امریکی نیوی سیلرز نے پاکستان میں آپریشن کیا تھا۔