جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

معیشت کا ایشو، حقیقت کیاہے،کیا فوج اور حکومت کے درمیان اختلافات ختم ہو جائیں گے؟ جاوید چودھری کاتجزیہ‎

datetime 16  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

آج پاکستان کے پہلے وزیراعظم خان لیاقت علی خان کا یوم شہادت ہے‘ لیاقت علی خان کرنال کے نواب تھے‘ یہ تقسیم کے وقت اپنی ساری زمینیں‘ محلات‘ زیورات‘ گاڑیاں اور اکاؤنٹس انڈیا میں چھوڑ آئے تھے اور اس کے بدلے انہوں نے پاکستان میں کوئی کلیم نہیں کیا‘ ان کا واحد سورس آف انکم ان کی تنخواہ تھی اور اس تنخواہ میں ان کا گزارہ بہت مشکل سے ہوتا تھا، ان کے پاس دو شیروانیاں‘ جوتوں کا ایک جوڑا اور تین پائجامے تھے‘

شہادت کے بعد جب ان کی شیروانی اتاری گئی تو ملک کے پہلے وزیراعظم نے شیروانی کے نیچے کرتا نہیں پہنا ہوا تھا بنیان پہن رکھی تھی اور اس میں بھی سوراخ تھے‘ ان کے اکاؤنٹ میں 32 یا 36 روپے تھے‘ پورے ملک میں ان کا کوئی گھر نہیں تھا چنانچہ حکومت نے ان کے خاندان کے نان نفقے کیلئے ان کی بیگم رعنا لیاقت علی خان کو ہالینڈ میں سفیر لگا دیا‘ بیگم صاحبہ سفارت کے بعد واپس آئیں تو وہ کراچی میں کرائے کے مکان میں رہتی رہیں‘ آج وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے روایت کے مطابق لیاقت علی خان کے یوم شہادت پر ایک پیغام جاری کیا‘ وزیراعظم نے فرمایا ’’قوم لیاقت علی خان کے نقش قدم پر چلنے کا عزم کرے‘‘ حضور قوم تو آج بھی لیاقت علی خان کے نقش قدم پر چل رہی ہے‘ مہربانی فرما کر آپ لوگ بھی اب ان کے نقش قدم پر آ جائیں‘ آپ بھی کوئی احساس پیدا کر لیں‘ پاکستان کا کل جی ڈی پی تین سو ارب ڈالر اور برآمدات 20 ارب ڈالر ہیں جبکہ ہالینڈ کا جی ڈی پی 8 سو ارب ڈالر اور برآمدات 570 ارب ڈالرہیں‘ کل اس ملک کا وزیراعظم بادشاہ کو کابینہ کے بارے میں بریفنگ دینے کیلئے سائیکل پر شاہی محل گیا تھا‘ اس کے ساتھ سیکورٹی کی ایک بھی گاڑی نہیں تھی‘ اس نے سائیکل بھی خود پارک کی تھی‘ آپ لیاقت علی خان جیسا مومن نہ بنیں لیکن کبھی کبھار ایک آدھ دن کیلئے ان کافر ملکوں کے کافر حکمرانوں کی طرح ایسا کفرکر لیا کریں تا کہ آپ کی قوم بھی خوش ہو جائے‘

اس کا سینہ بھی فخر سے تن جائے۔ احسن اقبال نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ حکومت اور پاک فوج کے درمیان اس وقت کسی قسم کا اور کسی سطح پر ایک بال برابر بھی فرق نہیں، احسن اقبال کی وضاحت آ گئی، ہو سکتا ہے بات ختم ہو گئی ہو لیکن جہاں تک معیشت کے ایشو کی بات ہے‘ یہ ایشو بہرحال موجود ہے‘ ملکی معیشت کو خطرات لاحق ہیں لیکن وزیر خزانہ نہیں مان رہے ، کیا واقعی معیشت مستحکم ہے اگرہاں تو یہ استحکام ہمارے اداروں کو دکھائی کیوں نہیں دے رہا‘ کیا ان جذبات کے ہوتے ہوئے فوج اور حکومت کے درمیان اختلافات ختم ہو جائیں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…