اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) صوبائی وزیر قانون رانا ثنا کی جانب سے قادیانیوں کو مسلمان قرار دینے کے خلاف علمائے کرام میدان میں آگئے ہیں اور انہوں نے رانا ثنا کی صوبائی وزیر قانون کی حیثیت سے فوری طور پر برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے انہیں دائرہ اسلام سے خارج قرار دیدیا ہے ، مطالبہ پورا نہ ہونے کی صورت میں تحریک چلانے کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق
صوبائی وزیر قانون کی جانب سے قادیانیوں کو مسلمان قرار دینے کے بیان کے خلاف علمائے کرام نے رانا ثنا کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیدیا ہے اور ان کی فوری طور پر برطرفی کا مطالبہ کیا ۔ جامعہ نعیمیہ کے مہتمم ڈاکٹرراغب حسین نعیمی نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت ﷺ ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ ہم عقیدہ ختم نبوت ﷺ سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ صوبائی وزیر قانون کے بیانات قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے جو بھی کہا ہے غلط کہا ہے۔ کیونکہ یہ معمولی فرق نہیں ہے۔ عقیدہ ختم نبوت ﷺ قرآن کی بنیاد پر قائم ہے۔ یہ ایک اہم فرق ہے۔اگر معمولی فرق ہوتا تو آئین میں قادیانیوں کی غیر مسلم قرار نہ دیا جاتا۔ اب ضروری ہے کہ رانا ثنا اللہ عقیدہ ختم نبوت ﷺ کا اقرار کریں اور کلمہ طیبہ پڑھیں۔سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا کا کہنا ہے کہ رانا ثنا اللہ کے اس بیان سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قادیانیوں کی حمایت میں بیان دے کر رانا ثنا اللہ نے آئین پاکستان پر حملہ کیا ہے۔رانا ثنا اللہ خان کو فی الفور عہدے سے ہٹا کر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔تحریک تحفظ حرمین شریفین کے سربراہ علامہ زبیر احمد ظہیر نے انتہائی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ رانا ثنا نے حکومتی آشیرباد سے بیان دیا۔ انہوں نے بھی صوبائی وزیرقانون کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے اور مطالبہ پورا نہ ہونے کی صورت میں تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔