اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان کے لئے امریکا کے سابق سفیر کیمرون منٹر کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اسامہ بن لادن کی موجودگی کا ‘شاید’ علم نہیں تھا اور اس حوالے کوئی ثبوت بھی موجود نہیں ہیں۔یہاں یو سی ایل اے لسکن اسکول برائے پبلک افیئرز میں پاکستان اورامریکا کے تعلقات پر بات چیت کرتے ہوئے سابق امریکی سفیر نے سال 2011ء کے بارے میں کہا کہ ‘پاکستان میں امریکی سفیر کی حیثیت سے یہ ایک ہولناک سال ثابت ہوا’۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں مختلف واقعات اس وقت رونما ہوئے جب ریچرڈ ہالبروک کے پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں بہتری کے لائحہ عمل پر کام کیا جارہا تھا۔سابق امریکی سفیر نے کہا کہ رایمنڈ ڈیوس کی رہائی کے فوری بعد پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کیا جانے والا ڈرون حملے کا وقت انتہائی نا مناسب تھا۔انھوں نے کہا کہ جب دونوں ممالک کے درمیان سفارتی سطح پر ‘تعلقات کے متاثر’ ہونے کی وجوہات کی نشان دہی کی جارہی تھی تو اس دوران ایبٹ آباد کا واقع پیش آگیا۔سابق امریکی سفیر نے کہا کہ شاید پاکستان اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد کے کمپانڈ میں موجودگی کے حوالے سے بے خبر تھا۔انھوں نے کہا کہ مذکورہ آپریشن نے ایک بار پھر دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور بہتر تعلقات کو مشکل بنا دیا تھا۔سابق امریکی سفیر نے کہا کہ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری آچکی ہے۔انھوں نے کہا کہ افغانستان پالیسیز کو پاکستان کی نظر سے دیکھنا ایک مشکل عمل ہے۔کیمرون نے کہا کہ صرف 5 فیصد پاکستانی امریکا کو پسندیدہ ملک قرار دیتے ہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے کم ہے جبکہ حالیہ ہونے والے ایک سروے کے مطابق 90 فیصد لوگ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری دیکھنا چاہتے ہیں۔واضح رہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی موجودگی کے حوالے سے امریکا کی جانب سے کیا جانے والا آپریشن پاکستان میں سی آئی اے کے ایک کنٹریکٹر رائمنڈ ڈیوس کی رہائی کے چھ ہفتوں بعد پیش آیا تھا.اس پر الزام تھا کہ اس نے دو پاکستانی نوجوانوں کو فائرنگ کرکے قتل کیا ہے اور اس کی رہائی ورثہ کو رقم کی ادائیگی کے بعد عمل میں آئی تھی۔