اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)حالیہ چند برسوں کے دوران دنیا بھر میں دہشتگردانہ واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے وہیں چند ممالک ایسے بھی ہیں جن کی پہچان ہی یہی واقعات بن چکے ہیں ۔ رواں سال جون 2017میں ہی ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے ایک رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں 136ممالک کا احاطہ کیا گیا ہے ۔ان ممالک میں سیر و سیاحت کے حوالے سے تجزیہ کیا گیا ہے کہ کون سا ملک سیاحوں کیلئے کتنا محفوظ ہے
اس کے علاوہ محفوظ کاروباری ماحول کو بھی اس رپورٹ کا حصہ بنایا گیا ہے ۔اس فہرست میں یوکرائن کا نمبر دسواں ہے ۔اس تاریخی ملک میں کسی وقت امن وامان کا دور دورہ تھا لیکن اب یوکرینی فوج اور روس کی حمایت یافتہ تنظیم کے درمیان لڑائی کی وجہ سے اس ملک کی صورتحال انتہائی دگرگوں ہے۔امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ کے مطابق نویں نمبر پر ہنڈراس کا ملک ہے ،افریقی ملک کینیا کا نمبر آٹھواں ہے ۔اپنے ساحلی اور سفاری پارکس کی وجہ سے سیاحوں کو اپنی طرف راغب کرنے والے اس ملک میں حملے روز کا معمول بن چکے ہیں ۔ساتویں نمبر پر مصر ہے۔داعش اور شدت پسند تنظیموں کے حملوں کے باعث مصر میں سیر و سیاحت کو کافی نقصان پہنچا ہے۔اس فہرست میں وینزویلا کا نمبر چھٹا ہے ۔ایک زمانے میں اپنے جزائر کی وجہ سے مشہور اس سرزمین پر سکیورٹی صورتحال اب تسلی بخش نہیں اور جرائم کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے ۔قتل ،اغوا اور کاروں کی چوریاں اس ملک میں معمول بن چکی ہیں۔پانچویں نمبر پرافریقی ملک نائیجریا کا ہے ۔اپنے ساحلوں، جانوروں کی وجہ سے مشہور اس ملک سے امن روٹھ گیا ہے ۔بوکو حرام کے حملوں کی وجہ سے اس ملک کا سکون غارت ہو چکا ہے۔
پاکستان کا نمبر چوتھا ہے ۔پاکستان جو اپنے قدرتی حسن اور کلچر کی وجہ سے پوری دنیا میں جانا جاتا ہے لیکن شدت پسندوں کی جانب سے حملوں کی وجہ سے پاکستان کافی نقصان اٹھا چکا ہے ۔پاک فوج کی جانب سے اب ملک کے مختلف حصوں میں کامیاب آپریشنز کئے جارہے ہیں۔تیسرے نمبر پرایلسلواڈور کا ہے جہاں منشیات کا کاروبار اپنے عروج پر ہے جس کے باعث ملک میں آئے روز دنگے فساد ہوتے رہتے ہیں ۔فہرست میں دوسرا نمبر عرب اسلامی ملک یمن کا ہے جس کا دارالحکومت صنعا ہے ۔القاعدہ و دیگر شدت پسند تنظمیں پورے ملک میں پھیلی ہوئی ہیں ۔کئی شہریوں کو زندگی کی بنیادی ضروریات ہی میسر نہیں ہے ۔رپورٹ میں جو ملک سرفہرست ہے اس ملک کا نام کولمبیا ہے ۔ایک وقت ایسا بھی تھا جب کولمبیا میں امن کا راج تھا لیکن اب یہ ملک غیر ملکی سیاحوں اور کاروباری لحاظ سے کسی جہنم سے کم نہیں