اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک نجی ٹی وی چینل ’ڈان‘ کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما پیپرز کیس میں وزارت عظمیٰ کے عہدے سے نا اہل قرار دیے جانے کے بعد نواز شریف اپنے ہی ساتھیوں کی غفلت کے باعث فیصلے کے خلاف اپیل کا وقت گنوا چکے۔سابق وزیراعظم کی ٹیم نے تنقید کے خوف سے ایوان
میں ترمیم لانے کی بھی کوشش نہیں کی، جس کی مدد سے نواز شریف کو اپنی نااہلی کے خلاف اپیل کرنے اور مختلف لارجر بینچ مقرر کرنے کے مطالبے کا موقع حاصل ہو جاتا۔اس وقت نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے کے خلاف اپیل نہیں کی جاسکتی تاہم اس پر نظر ثانی کے لیے درخواست دی جاسکتی ہے جس کا دائرہ کار محدود ہے۔گذشتہ ماہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کو ریپریزنٹیٹو پیپلز ایکٹ (روپا) کے سیکشن 99 ایف اور آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت وزارت عظمیٰ کے عہدے سے نا اہل قرار دے دیا تھا۔سابق وزیراعظم کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان، جماعت اسلامی (جے آئی) کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی جانب سے جمع کرائی گئی پٹیشن پر نا اہل قرار دیا گیا۔یہ پٹیشن آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر کی گئی تھی جو خصوصی عدالت کو بنیادی حقوق نافذ کرنے کے لیے با اختیار بناتا ہے۔تاہم آئین کے اس آرٹیکل کے اختیارات میں ترمیم اور ازخود نوٹس کیسز پر نظرثانی کے لیے پیپلز پارٹی کے ایاز سومرو کی جانب سے بل ایوان میں پیش کیا گیا جو اس وقت زیر التواء ہے۔مذکورہ بل میں لاء ریفارمز آرڈیننس 1972 کے سیکشن 3 اور 4 میں ترامیم کی تجویز پیش کی گئی، جس کے تحت ازخود نوٹس پر فیصلے کے خلاف اپیل کی جاسکے گی جس کی سنوائی سپریم کورٹ کا لارجر بینچ کرے گا۔