م یہ جانتے ہیں ہم کیا ہیں لیکن ہم یہ نہیں جانتے ہم کیا بن سکتے ہیں انسان اپنی توہین معاف کر سکتا ہے لیکن بھول نہیں سکتا۔ صرف دعاؤں سے کچھ نہیں ہوتا‘جب تک کہ انسان عمل سے کام نہ لے۔ کسی کو پانے کی تمنا سے بہتر ہے کہ ہم خود اس قابل ہو جائیں کہ لوگ ہمیں پانے کی تمنا کریں۔مصیبت میں پریشانی مصیبت کو دوگنا کر دیتی ہے۔انسان کا حسن اس کی زبان میں پوشیدہ ہے۔کسی کام میں ہمہ تن مصروف ہونا ہی کامیابی ہے۔محبت کی چندساعتیں بے محبت کی زندگی کے سو برس سے بہتر ہیں۔
سب سے بڑا خطا وار شخص وہ ہے جو دوسروں کی برائیاں بیان کرتا پھرے۔دوسروں کی بدخواہی چاہنے والا انسان دنیا میں کبھی خوش نہیں رہ سکتا۔غصہ کرنے سے جہالت پیدا ہوتی ہے اور جہالت سے حافظہ کمزور ہو جاتا ہے۔بزدل ہو جاتا ہے۔بزدل انسان موت آنے سے پہلے ہی کئی بار مر چکا ہوتا ہے لیکن بہادر انسان صرف ایک ہی بار مرتا ہے۔جھوٹ تمام گناہوں کی ماں ہے‘ ایک جھوٹ کو چھپانے کیلئے سو جھوٹ اور بولنے پڑتے ہیں۔فکر نصف بڑھاپا ہے۔