ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستا ن کے لیے سول و عسکری امر یکی امداد ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی سے مشروط کرنے کی تجویزپیش

datetime 14  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(آن لائن) امریکی کانگریس کے ایک اہم پینل نے پاکستان کے لیے امریکی سول اور عسکری امداد کو افغان طالبان کے خلاف جنگ سے مشروط کرنے کے حوالے سے سماعت کا آغاز کردیا۔2018 کے لیے اسٹیٹ فارن آپریشنز اپروپریشن ڈرافٹ بل کے ایک حصے کے حوالے سے سخت موقف اختیار کیا گیا ہے، یہ بل بحث کے لیے ہا وس اختصاص کمیٹی ارکان میں تقسیم کردیا گیا ہے ۔

اس ڈرافٹ میں پاکستان کی امداد کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے لیکن اس حوالے سے سیکریٹری آف اسٹیٹ کو قومی سلامتی کو مد نظر رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے، مذکورہ بل کی منظوری کے بعد سیکریٹری آف اسٹیٹ فارن ملٹری فنانسنگ( ایف ایم ایف) یا غیر ملکی فوجی امداد 85 فیصد تک جاری کرسکیں گے۔اس بل میں پاکستان کی جانب سے پاک-افغان خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے عزم پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے، کمیٹی کو اب بھی خطے کے حوالے سے امریکی حکمت عملی کے لیے پاکستانی عزم سے متعلق تشویش ہے، جس میں دہشت گردی بھی شامل ہے۔ گذشتہ دنوں میں سینئر امریکی حکام اور قانون سازوں نے مشترکہ طور پر پاکستان کو واضح پیغام دیتے ہوئے زور دیا تھا کہ وہ طالبان کو شکست دینے میں امریکا اور افغانستان حکومت کی مدد کرے،ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا کرنے میں ناکامی کی صورت میں امریکا، پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کے حوالے سے دوبارہ غور کرے گا۔بل میں یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ جب تک ڈاکٹر شکیل آفریدی کو رہا نہیں کردیا جاتا اور ان پر اسامہ بن لادن کو تلاش کرنے میں امریکا کی مدد کرنے کے لگائے گئے تمام الزامات کو ختم نہیں کردیا جاتا، سیکریٹری آف اسٹیٹ اس وقت تک 3 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے فنڈز جاری نہیں کریں۔

کمیٹی نے پاکستان کی امداد کے لیے 64 کروڑ اور 22 لاکھ ڈالر کی تجویز پیش کی ہے اور پاکستان کی امداد کے لیے کیری لو گر بل کی مد میں ایک ارب 37 کروڑ ڈالر تک بڑھانے کی تجو یز دی ہے۔کمیٹی نے پاکستان کے ساتھ سفارتی آپریشنز کے لیے 11 کروڑ 50 لاکھ سے 54 کروڑ 20 لاکھ مقرر کرنے کی تجویز بھی دی۔ سیکرٹری آف اسٹیٹ کو کہا گیا ہے کہ اس بات کی تصدیق کی جائے کہ آیا پاکستان دہشت گردی کے خلاف اقدامات میں امریکا کو حقانی نیٹ ورک، کوئٹہ شوری طالبان، لشکر طیبہ، جیش محمد، القاعدہ، دیگر مقامی اور غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف تعاون فراہم نہیں کررہا ہے، جس میں ان تنظیموں کی مدد کو روکنے کے لیے موثر اقدامات اور انہیں پاکستان میں بیس کیمپ اور آپریٹ کرنے سے روکنے کے حوالے سے اقدامات کو یقینی بنانا بھی شامل ہے تاکہ وہ ہمسایہ ممالک کے خلاف سرحد پار کارروائیاں نہ کرسکیں۔ان فنڈز کے اجرا کے لیے سیکریٹری آف اسٹیٹ کو ایک تصدیق بھی چاہیے ہوگی کہ پاکستان، افغانستان میں اتحادی اور امریکی فورسز کے خلاف ہونے والی دہشت گرد سرگرمیوں کی حمایت نہیں کررہا اور پاکستان کی فوج قیادت اور خفیہ ایجنسیاں ملک کے سیاست اور عدالتی نظام میں ماورائے قانون مداخلت نہیں کررہے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…