نئی دہلی (آئی این پی) بھارت میں پٹھان کوٹ ایئر بیس پر گزشتہ سال ہونے والے حملے کی تحقیقات مکمل کرلی گئی ، انکوائری رپورٹ میں حملے کے وقت ایئر بیس کے کمانڈر کے طور پر تعینات ایئر کموڈور جے ایس دھاموں کو غفلت کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے عہدے سے ہٹا دیا گیا جبکہ دیگر کئی فوجی اہلکاروں کو بھی مختلف قسم کی سزائیں دی جائیں گی۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق پٹھان کوٹ ایئر بیس پر گزشتہ سال ہونے والے حملے کی تحقیقات مکمل کرلی گئی ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملہ آوروں نے ایئر بیس پر حملے کیلئے وہ راستہ اختیار کیا جسے انتہائی حساس قرار دیا گیا تھا۔ 2 جنوری کو ہونے والے حملے سے کچھ عرصہ پہلے ہی ایک ذہنی معذور شخص اسی راستے کے ذریعے ایئر بیس کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حملے سے پہلے واضح انٹیلی جنس اطلاعات موصول ہوگئی تھیں لیکن ایئر بیس کمانڈر جے ایس دھاموں کی طرف سے کسی قسم کی توجہ نہیں دی گئی ۔انکوائری میں پٹھان کوٹ کی سیکیورٹی کو انتہائی ناقص قرار دیا گیا ہے اور اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ 2 ہزار ایکڑ پر پھیلی ایئر بیس میں جابجا بے ہنگم طریقے سے پھیلے ہوئے درختوں اور جھاڑیوں نے حملہ آوروں کیلئے بہت ہی آسانی پیدا کردی اور وہ چھپنے میں کامیاب رہے۔ ایئر بیس کی سیکیورٹی ان رسیوں سے بھی بے خبر رہی جو حملے سے کافی روز پہلے ہی ایئر بیس کی دیوار پر لٹکا دی گئی تھیں تاکہ صحیح وقت آنے پر اندر گھسا جا سکے جبکہ ان رسیوں کے ساتھ حملہ آوروں نے کپڑے اور کھانا بھی پہلے ہی پہنچا دیا تھا۔انکوائری رپورٹ مکمل ہونے کے بعد حملے کے وقت پٹھان کوٹ ایئر بیس کے کمانڈر رہنے والے ایئر کموڈور جے ایس دھاموں کو ان کے عہدے سے ہٹادیا گیا ہے جبکہ دیگر سینکڑوں اہلکاروں کو مختلف قسم کی سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ 2 جنوری2016 کو بھارتی ایئر فورس کی پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملہ ہوا تھا ۔ نامعلوم حملہ آوروں کے حملے کے بعد بھارتی سیکیورٹی فورسز کی پانچ کورز نے آپریشن میں حصہ لیا اور ایئر بیس کلیئر کرانے میں انہیں تین دن لگے۔ اس دوران بھارتی سیکیورٹی فورسز کے 7 اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ حملہ آور بھی مارے گئے تھے۔بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی نے فوری طور پر واقعے کی انکوائری کرنے کا حکم دیا تھا ۔بعد میں بھارت نے پٹھانکو ٹ حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا تھا جسے پاکستان نے سختی سے مسترد کردیا تھا اور پاکستان کی جے آئی ٹی نے حملے کی تحقیقات کے سلسلے میں بھارت کا دورہ بھی کیا تھا۔