اسلام آباد(آئی این پی)آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سید خورشید احمد شاہ کے دور میں حاجیوں کیلئے 9کروڑ روپے مالیت کے 90ہزار موبائل فون کی خریداری کو خلاف ضابطہ قرار دیدیا،آڈٹ نے اس معاملے پر خورشید شاہ کو پبلک اکاونٹس کمیٹی میں طلب کرنے اور انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کی سفارش کردی۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرسید خورشید شاہ مذہبی امور کے وفاقی وزیر تھے۔
موصولہ دستاویزات کے مطابق 2012ء میں حاجیوں کیلئے 9کروڑ مالیت کے 90ہزار موبائل فون خرید ے گئے جو خلاف ضابطہ تھے ، ،موبائل فون کی خریداری کے وقت موجودہ چیئرمین پی اے سی اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرسید خورشید شاہ مذہبی امور کے وفاقی وزیر تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 2012میں وزارت مذہبی امور کے وزیر نے حج پالیسی اور پلان ترتیب دیئے جانے کے بعد حجاج کرام کیلئے موبائل فون خریدنے کی منظوری دی جو قواعد کی خلاف ورزی ہے۔2016میں پی اے سی نے پرنسپل اکاؤنٹنٹ آفیسر(پی اے او )کو معاملے پر 2رکنی انکوائری کمیٹی بنا کرایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔ انکوائری کمیٹی نے اپنی سفارشات میں پی اے سی کو درخواست کی تھی کہ اس دور کے مذہبی امور کے وزیر کو اجلاس میں طلب کر کے اس حوالے سے وضاحت طلب کی جائے ۔ واضح رہے کہ بدھ کو ہونے والے پی اے سی کے اجلاس میں آڈٹ کی طرف سے یہ معاملہ زیر بحث لانے کیلئے پیش کیا گیا۔ چیئرمین خورشید شاہ اپنے دور وزارت کے آڈٹ اعتراضات زیر بحث ہونے کے باعث پی اے سی اجلاس کی صدارت چھوڑ کر چلے گئے ۔ اجلاس کے آغاز میں رکن کمیٹی اورپختونخوا میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور چیئرمین کمیٹی خورشید شاہ کے درمیاں دلچسپ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آج تو پورا ایجنڈا خورشید شاہ کے خلاف ہے،
آج وزارت مذہبی امور ایجنڈا ہے اور آپ مذہبی امور کے وزیر رہے ہیں،آج تو ہم سخت نوٹس لینگے۔خورشید شاہ نے جواب دیا کہ میں اجلاس شروع کر کہ آپکے حوالے کر جاوں گا، آپ سخت نوٹس لیں، میں اجلاس میں بیٹھا رہا تو ممکن ہے آپ نوٹس نہ لے سکیں۔ جنید انوار چوہدری نے کہا کہ آپ بیٹھے رہیں تو آسانی ہوگی، آپکی غیر موجودگی میں مروت میں مارے جائینگے۔بعد آزاں چیئرمین خورشید شاہ اجلاس کی صدارت سید نوید قمر کے حوالے کر کے چلے گئے۔ تاہم وزارت کے حکام کی تیاری نہ ہونے کے باعث یہ معاملہ زیربحث نہ لایا جا سکا