اس مضون کو پڑھئے اور موڈ ٹھیک کیجئے

17  مارچ‬‮  2015

کچھ لوگوں کا موڈ وقتی طور پر خراب ہوتا ہے اور کچھ کا تو ہر وقت ہی خراب رہتا ہے۔ لیکن اس موڈ کی خرابی کو ٹھیک کیسے کیا جائے؟
کراچی (نیوز ڈیسک )کبھی دفتر میں لوگ ایک دوسرے کو توجہ دلاتے ہیں کہ کام ٹھیک سے کرو کیونکہ صاحب کا موڈ خراب ہے، تو کبھی گھر میں ماں بچوں سے اور بچے ایک دوسرے سے کہتے پھرتے ہیں کہ ذرا بچ کے، ابو کا موڈ خراب ہے۔کچھ لوگوں کا موڈ وقتی طور پر خراب ہوتا ہے اور کچھ کا تو ہر وقت ہی خراب رہتا ہے۔ لیکن اس موڈ کی خرابی کو ٹھیک کیسے کیا جائے؟کراچی کے ‘ساوتھ سٹی اسپتال’ میں ماہر نفسیات ڈاکٹر فیصل ممسا نے ‘وائس آف امریکہ’ کے ساتھ گفتگو میں موڈ بہتر کرنے کے گر بتاتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے تو پاکستانی نیوز چینلز دیکھنے سے اجتناب کیا جائے کیونکہ ان پر سوائے منفی خبروں کے اور کچھ نہیں دکھایا جاتا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر حالات جاننے کی غرض سے اخبار پڑھنا ناگزیر ہو تو صرف سرخیاں پڑھ لی جائیں، خصوصاً منفی خبروں کی تفصیل پڑھنے سے گریز کیا جائے۔ڈاکٹر فیصل ممسا نے مزید کہا کہ رونے دھونے والے ڈرامے نہ دیکھے جائیں بلکہ ان کی جگہ کوئی ایسی چیز دیکھی جائے جو آپ کو خوش کرے۔ ان کے بقول اس سے بھی بہتر سرگرمی کتابیں پڑھنا ہے چاہے وہ سائنس کے بارے میں ہوں یا ادب سے متعلق ہوں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستانیوں میں ورزش کا رواج بہت کم ہے۔ ورزش کرنے سے نہ صرف جسم صحت مند رہتا ہے بلکہ ساتھ ہی ساتھ انسان نفسیاتی طور پر بھی ہشاش بشاش رہتا ہے۔ڈاکٹر صاحب کا کہنا تھا کہ آج کل لوگ اپنا بہت سارا وقت سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں اور بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو فیس بک اور ایسی ہی دوسری سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر صرف منفی چیزیں پوسٹ کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے بچا جائے کیونکہ منفی سوچ ایک سے دوسرے کو بیماری کی طرح لگتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ منفی لوگوں سے ملنا جلنا بھی کم ہی رکھنا چاہئے اور شائستہ انداز میں انھیں بتا دینا چاہئے کہ وہ کتنی زیادہ منفی باتیں کرتے ہیں تاکہ وہ آپ کو اپنی منفی باتوں سے مایوس کرنا چھوڑ دیں۔ اور یہ یاد رکھنا چاہئے کہ جو لوگ مستقل آپ پہ تنقید کرتے رہتے ہیں وہ آپ کے دوست نہیں۔امریکی جریدے ‘سائکولوجی ٹوڈے’ کے ایک حالیہ مضمون ‘ٹین کوئک ٹپس ٹو امپروو یور موڈ’ میں بھی اپنے موڈ کو اچھا رکھنے کے طریقے بتاتے ہوئے منفی سوچ رکھنے والے لوگوں سے بچنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔مضمون میں کہا گیا ہے کہ خوش رہنے والے لوگوں سے ملنا جلنا چاہئے تاکہ ان کی خوش رہنے کی عادت خود کو بھی متاثر کرے۔جریدے کے مطابق ہنسنا مسکرانا، ماضی کے پچھتاوے اور مستقبل کی پریشانیوں کے بجائے حال کی کسی مثبت چیز کے بارے میں سوچنا، دوسروں کی تعریف کرنا اور ان کی زندگی میں دلچسپی لینا، ڈارک چاکلیٹ کھانا اور سبز چائے پینا بھی موڈ کو اچھا رکھنے میں مدد دیتا ہے۔



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…