اسلام آباد (آئی این پی ) بھارت پاکستان کو علاقائی سطح پر تنہا کرنے میں ناکام ہو گیا ، اہم سربراہان مملکت و حکومت ای سی او اجلاس میں شرکت کے لئے اسلام آباد پہنچ گئے ، پاک چین اقتصادی راہداری میں بڑی تعداد میں علاقائی ممالک کی شمولیت کے امکان روشن ہو گئے ، سربراہ اجلاس مسئلہ کشمیر کو مزید اجاگر کرنے میں معاون ثابت ہو گا۔ وفاقی دارالحکومت میں ’’علاقائی ترقی کے لیے رابطوں کا فروغ‘‘ کے موضوع پر علاقائی اسلامی ممالک کی اقتصادی تعاون تنظیم(ای سی او)
کا سربراہی اجلاس بدھ کو اسلام آبادمیں ہو رہاہے ،رکن ممالک کے وزارء خارجہ نے اجلاس کا ایجنڈاطے کرلیا ، ای سی او سربراہی اجلاس کے موقع پر سیکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کئے گئے ہیں ، پاکستان آنے والے سربراہانِ مملکت، سربراہانِ حکومت اور غیر ملکی وفود کو فول پروف سیکیورٹی دی گئی ۔ بڑی تعداد میں غیر ملکی وفود کی اسلام آباد آمد پر پاکستان کی معاشی اور جغرافیائی حیثیت و اہمیت بڑھ گئی ہے ۔ اہم ممالک کی جانب سے سی پیک میں شمولیت کے لئے دلچسپی بڑھ گئی باضابط معاہدوں میں پیش رفت کا قوی امکان ہے ۔ سربراہی اجلاس کا مجوزہ اعلامیہ تیار کر لیا گیا ہے ۔ سربراہان مملکت و حکومت اجلاس میں حتمی شکل دینگے، اسی طرح کانفرنس میں16 اکتوبر 2012کو آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں ہونے والے گزشتہ اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کی جائے گی ،رکن ممالک کے سربراہان،، ای سی او ویژن2025،، پر اظہار خیال کریں گے اور اسے حتمی شکل دیکر سربراہ اجلاس ہی منظوری دے گا ۔ اقتصادی تعاون تنظیم(ای سی او) کے آج یکم مارچ(بدھ کو) کو اسلام آباد میں سربراہی اجلاس کا موضوع ’’علاقائی ترقی کے لیے رابطوں کا فروغ‘‘ ہے۔ راولپنڈی اور اسلام آباد کے شہریوں کی سہولت کے لئے پیش نظر جڑواں شہروں میں آج تعطیل ہے یہ بھی پہلاموقع ہے کہ کسی اجلاس کے لئے مقامی سطح پر تعطیل ہوگی، اجلاس کے
موقع جڑواں شہروں کے لئے خصوصی ٹریفک پلان کی بھی منظوری دیدی گئی ہے،28فروری کی سہ پہر سے یکم مارچ کی رات تک کشمیر ہائی وے زیرو پوائنٹ سے سرینا چوک تک عام ٹریفک کے لئے بند رہے گی ۔مری کشمیر سے آنے والی ٹریفک کنونشن سنٹر سے فیض آباد کے ذریعے کشمیر ہائی وے زیرو پوائنٹ تک رسائی حاصل کرے گی۔ اسی طرح گولڑہ سے آنے والی ٹریفک کو زیرو پوائنٹ سے فیض آباد کی جانب موڑ دیا
جائے گا ۔رپورٹ کے مطابق اقتصادی تعاون تنظیم(ای سی او) کی بنیاد 1964میں علاقائی تعاون تنظیم(آئی سی ڈی) کے نام سے رکھی گئی،پاکستان ،ترکی اور ایران اس کے بانی رکن ممالک میں شامل تھے اور اُسی سال ستمبر کے مہینے میں اس کا پہلا اجلاس ایران کے شہر ازمیر میں ہوا تنظیم کے قیام کا مقصد تینوں رکن ممالک کے درمیان روابط کا فروغ تھا، 1977میں’’ازمیر معاہدے ‘‘کے نا م سے ایک معاہدہ رکن ممالک کے درمیان
ایران میں ہوا۔بعد میں ایران میں آنے والے انقلاب کے بعد اس تنظیم کا عمل معطل ہو گیا، 1985ء میںدوبارہ اس فورم کواقتصادی تعاون تنظیم(ای سی او ) کے نام سے فعال کیا گیا۔1992ء میں اس میں مزید 7 ممالک شامل ہوئے جن میں افغانستان ،ازبکستان، تاجکستان،آذربائیجان ،ترکمانستان ،کرغزستان اور قازقستان شامل ہیں جس کے بعد اس کے رکن ممالک کی تعداد 10ہوگئی۔1996ء میں ازمیر معاہدے کے نقاط میں بھی اہم تبدیلیاں کی
گئیں۔ ای سی او کا بنیادی مقصد ممبر ممالک کی پائیدار ترقی کو ان ممالک کے درمیان تجارت اور معاشی سرگرمیوں کے ذریعیفروغ دینا ہے۔ ای سی او کا ہیڈ کوارٹر تہران میں ہے ترکی کے حلیل ابراہیم اس وقت تنظیم کے سیکرٹری جنرل ہیں ۔تنظیم کے چار بنیادی ادارے ہیں جن میں وزارتی کونسل، علاقائی منصوبہ بندی کونسل،مستقل نمائندوں کی کونسل اور سیکرٹریٹ شامل ہیں۔ وزارتی کونسل پالیسی سازی اور فیصلہ سازی کے
حوالے سے ای سی او کا سب سے بڑااور اہم ادارہ ہے جس میں تمام رکن ممالک کے وزراء خارجہ شامل ہیںاس کاا جلاس سال میں ایک بار ہوتا ہے۔مستقل نمائندوں کی کونسل تہران میں رکن ممالک کے سفیروں پر مشتمل ہے اس کا اجلاس ہر ماہ ہوتا ہے جس میں سیکرریٹ کی سرگرمیوں کا جائزلیا جاتا ہے او رتنظیم سے متعلق روزانہ کی بنیادوں پر فیصلے کئے جاتے ہیں۔علاقائی منصوبہ بندی کونسل میں رکن ممالک کے منصوبہ بندی کے
اداروں کے سربراہان شامل ہوتے ہیںاس کاا جلاس سال میں ایک بار ہوتاہے جو وزارتی کونسل کے اجلاس سے پہلے منعقدکیا جاتا ہے اس کا گزشتہ اجلاس 5سے8دسمبر 2016کو ای سی او سیکرٹریٹ تہران میں ہوا تھا۔اس کے علاوہ تنظیم کے تحت مختلف ادارے کام کرتے ہیں جن میںکلچرل انسٹیٹیوٹ تہران میں،سائنس فائونڈیشن پاکستان،ایجوکیشنل انسٹیٹیوٹ ترکی،کنسلٹنسی اینڈ انجنیئرنگ کمپنی پاکستان،کالج آف ایشورنس ایران،ٹریڈ اینڈ
ڈیویلپمنٹ بنک ترکی،پاکستان اور ایران،چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری پاکستان،انسٹیٹیوٹ آف انوائرنمنٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ایران،پوسٹل سٹاف کالج اسلام آباد،سیڈ ایسوسی ایشن ترکی،ریجنل سنٹر فاررسک منیجمنٹ آف نیچرل ڈیزاسٹرزایران،ریجنل کوارڈینیشن سنٹر فار فوڈ سیکورٹی ترکی اور ری انشورنس کمپنی ترکی میں کام کر رہے ہیں۔ای سی او کا سربراہی اجلاس تنظیم کو سیاسی حمایت اور رہنمائی فراہم کرتا ہے ۔ ای سی او تنظیم کی
طویل المدتی تین ترجیحات ہیں جن میں ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے انفراسٹرکچر کی بہتری، تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے سہولیات فراہم کرنا اور خطے کے توانائی کے وسائل کا موثر استعمال شامل ہیں۔ ای سی او کی اہم کامیابیوں میں ٹرانزٹ ٹریڈ فریم ورک ایگزیمنٹ ،ای سی او ٹریڈ اینڈڈپویلپمنٹ بینک،ای سی او فری ٹریڈ ایریا، ای سی او فنڈبرائے افغان تعمیر نو شامل ہیں۔ای سی او فری ٹریڈ ایریاپر جولائی 2003 کامرس و
بیرونی تجارت کے حوالے دوسرے وزارتی اجلاس کے موقع پر دستخط کیے گئے اور 24اپریل 2008کو اس پر عملدرآمد کا آغاز ہوا۔یہ تنظیم کی طرف سے تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے کے حوالے سے اہم قدم ہے۔ ٹرانزٹ ٹریڈ فریم ورک ایگزیمنٹ ٹرانسپورٹ کے شعبے کی بنیادی دستاویز ہے یہ اشیاء کی نقل و حمل کے اخراجات میں کمی کے حوالے سے تاریخی اقدام ہے۔اس سے خطے میں ٹرانزٹ ٹریڈکے لیے
ٹرانسپورٹ کے نظام کو جدید بنانے میں مدد ملے گی۔ای سی او ٹریڈ اینڈڈپویلپمنٹ بینک کا قیام 1995میں عمل میں آیا تھاجس نے 2008میں اپنے آپریشنز کا آغاز کیا بنک کے قیام کے اہم مقاصد میں ای سی او ممالک کے درمیان پبلک پرائیویٹ سرمایہ کاری کے لیے سہولیات فراہم کرنا ہے یہ بنک ای سی او تنظیم کے اقتصادی بازو کی حیثیت رکھتاہے۔ای سی اوفنڈ فار ری کنسٹرکشن آف افغانستان بھی تنظیم کا ایک اہم قدم ہے اس کی منظوری
ستمبر 2014میں دوشنبے میں ہونے والے وزارتی کونسل کے اجلاس میں دی گئی تھی ۔ آج یکم مارچ کو اسلام آباد میں ہونے والا ای سی او سربراہی اجلاس اہم ہے، ای سی اومیں شامل اہم ممالک درپیش چیلنجز پر قابو پانے کی مشترکہ قوت رکھتے ہیں جو مل کرخطے میں تبدیلی لا سکتے ہیں۔ علاقائی روابط کے فروغ کے لیے سی پیک کا کرداربھی ایک عمل انگیز کا ہے، ای سی او ویژن 2025ء کی منظوری بھی اہم ہے اس سے ای سی او باہمی طور پر منسلک اور پائیدار معیشت بن جائے گا۔