اسلام آباد (این این آئی)وزارت منصوبہ بندی و تر قی کے حکام نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کا حجم 46 ارب ڈالر سے بڑھ کر 55 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے، قلیل مدتی منصوبے 2017 2018طویل مدتی منصوبے 2020ء تا 2030ء تک مکمل ہو جائیں گے‘منصوبہ پاکستان کو تیز رفتار اقتصادی ترقی کی شاہراہ پر لے جائے گا،رواں سال کے آخر تک پاک چیناقتصادی راہداری سے ملک کے تمام صوبوں کو یکساں فوائد ملنا شروع ہو جائیںگے۔
وزارت منصوبہ بندی وترقی کے حکام نے بتایا کہ رواں سال کے آخر تک پاک چین اقتصادی راہداری سے ملک کے تمام صوبوں کو یکساں فوائد ملنا شروع ہو جائیںگے، انہوںنے بتایا کہ تکمیلی مراحل کے دوران ہی سڑکوں اور بجلی کے منصوبوں کے فوائد عوام کو ملنے لگے ہیں، کراچی کا بن قاسم پاور پلانٹ اگلے سال کے آخر تک بجلی کی پیداوار شروع کردے گا، کوئلے سے چلنے والے 660 میگا واٹ کے 2 پاور پلانٹس کی تعمیر سے حاصل ہونے والی 1320 میگاواٹ بجلی نظام میں آنے سے شارٹ فال ایک تہائی کم ہوجائے گا۔انہوں نے بتایا کہ کراچی سے کچھ ہی دور 33 ونڈ ملز کے منصوبہ سے بھی 60 ہزار خاندانوں کو بجلی کی سپلائی شروع ہوچکی ہے،قراقرم ہائی وے کو بہتر بنانے کے ساتھ ایم فور نیشنل موٹر وے پر بھی چینی انجینئرز دن رات کام میں مصروف ہیں، ریل ویز اور لائٹ ریلز کی اپ گریڈیشن بھی اسی منصوبے کا حصہ ہیں۔انہوں نے بتایا کہ منصوبے کا محور گوادر، جہاں سی پیک منصوبہ بحیرہ ہند سے ملتا ہے، یہیں سے تمام وسائل پاکستان کے مرکز اور مغربی چین کو جائیں گے، جبکہ پاکستان اور چین میں تیار ہونے والا مال دنیا بھرمیں بھیجا جائے گا۔گوادرمیں فری ٹریڈ زون، اسپیشلاکنامک زون، کوسٹل ہائی وے اور بین الاقوامی ہوائی اڈا بھی تکمیل کے مراحل میں ہے اور منصوبہ گوادر کو مچھیروں کے قصبے سے جدید شہر میں بدل دے گا۔گوادر سی پیک کا گیٹ وے ہو گا، یہ اس صدی کا بڑا موقع ہے اس کو ضائع نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہاکہ خطے کے تین ارب عوام کو اس کا فائدہ ہوگا ۔