لاہور (آئی این پی )امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ کرسی صرف اللہ کی مضبوط ہے، پاکستان میں حکومتوں کے آنے جانے کا تماشا آئے روز دنیا دیکھتی ہے ، وزیر اعظم سے زیادہ کرسی مضبوط ہونے کے دعوے کرنے والے کئی ماضی کا قصہ بن گئے ہیں ،مشرف جیسے ڈکٹیٹر کو آج ملک میں آنے کی جرأت نہیں ہورہی۔ وزیر اعظم بیت اللہ اور مسجد نبوی ﷺ میں کئے گئے نفاذ شریعت کے وعدے پورے کرتے تو شایدآج پانامہ کے جھنجٹ میں نہ پھنسے ہوتے ۔
ملک میں غریب اور امیر کیلئے الگ الگ قانون ہیں جس دن کوئی بڑا قانون کی گرفت میں آگیا اسی دن ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی قائم ہوجائے گی۔الیکشن فیوڈلز کا کھیل ہے ، اربوں روپے خرچ کرکے اسمبلیوں میں جانے والے کھربوں کی کرپشن کرتے ہیں ،عام آدمی خواہ کتنا ہی دیانتدار ہوالیکشن لڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔جماعت اسلامی نے کرپشن کے خلاف جو تحریک شروع کی ہے آج ملک کا بچہ بچہ اس کی پشت پر ہے ،ہماری کامیابی یہ ہے کہ پاکستان کرپشن فری ملک بن جائے اور ہماری آنے والی نسلوں کو خوشحال اور اسلامی پاکستان ملے ۔ وہ ہفتہ کو سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ ،نائب امیر راشد نسیم اور ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغر کے ساتھ میٹنگ اور رشید اقبال اور فرمان علی کی قیادت میں سوات سے آئے ہوئے وفد سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ملکی اقتدار پر 70سال سے عالمی اسٹیبلشمنٹ کے مہروں کا قبضہ ہے ۔پانامہ لیکس میں ان کے یاروں اور وفاداروں سب کا داغدار دامن سامنے آگیا ہے ، پانامہ سکینڈل اور قرضے معاف کرانے والوں میں کسی دینی جماعت کے کارکن یا مدرسے کے مولوی کانام نہیں ،سارے وہی لوگ ہیں جو بار بار اقتدار میں آتے رہے ہیں ،
ان لٹیروں کے چہروں سے نقاب اتر چکے ہیں ،اب عوام کو بھی یہ چہرے پہچان لینے چاہئیں اور آئندہ انتخابات میں ان ظالم جاگیرداروں اور وڈیروں کو مسترد کرنا چاہئے جو ان کی خوشیوں کے قاتل اور پریشانیوں کے ذمہ دار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مستقبل اسلام کا ہے ،ملک کے اسلامی تشخص کو ختم
کرنے اور پاکستان کو سیکولر اسٹیٹ بنانے کیلئے عالمی ساہو کاروں کی سازشیں کامیاب نہیں ہونگی ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ دشمن ہمیں نسلی ،علاقائی اور مسلکی تعصبات کی بنیاد پر تقسیم کرکے ہماری قومی وحدت کو پارہ پارہ کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں چار روزہ دنیاوی اقتدار کے لئے عالمی اسٹیبلشمنٹ کے مہرے بننے کی ذلت گوار ا نہیں ،ہم اپنی قوم کے ساتھ بے وفائی نہیں کرسکتے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مغرب نے عالم اسلام کے خلاف جنگ شروع کررکھی ہے
شام ،عراق ،افغانستان،برما،فلسطین اور کشمیر ہر جگہ مسلمانوں خون بہہ رہا ہے مگر اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل مسلمانوں کے معاملہ میں اندھی بہری اورگونگی بنی ہوئی ہے،لاکھوں مسلمانوں کے قتل عام پر اقوام متحدہ نے خاموشی اختیار کررکھی ہے ۔کشمیرپر 70سال سے اپنی پاس کردہ قراردادوں پر یو این او عمل نہیں کروا سکی جبکہ مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کو اسلامی ممالک سے الگ کردیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کی سلامتی کونسل میں کوئی نمائندگی نہیں اور مسلمانوں کے حق میں کہیں سے آواز نہیں اٹھ رہی۔ عالم اسلام کو اپنے مسائل کے حل کیلئے امت کے (یونائیٹڈ مسلم تحریک)نام سے اپنی الگ اقوام متحدہ بناناہوگی ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل اور سابق ممبر قومی اسمبلی لیاقت بلوچ نے این اے 126 کے معززین کے ساتھ عصرانہ میں خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ آج پاکستان کی صورتحال ناگفتہ بنا دی گئی ہے ۔
انصاف ، انسانی حقوق ، باہمی عزت اور انسانی رشتوں کے احترام کا فقدان پیدا کردیا گیاہے ۔ 70 سال سے جاری ظلم ، ناانصافی ، لوٹ کھسوٹ ، دھونس و دھاندلی ، انگریزوں کے دور سے چلے آنے والا مراعات یافتہ طبقہ ،ناجائز بنیادوں پر نودولتیے، ملک پر قابض خاندان اور قوم کے تنخواہ دار مقتدر حضرات کے بے رحمانہ رویہ کی وجہ سے اس نظام کے خلاف بغاوت کے آثا ر ہیں ۔لیاقت بلوچ نے کہاکہ کرپشن کے سرطان کا سر کچلنا ناگزیر ہے ۔
وزیراعظم اور ان کے خاندان کے وکیل عدالت اور پوری قوم کو مطمئن کرنے میں ناکام ہیں ۔ پانامہ لیکس پر عدالتی کاروائی سے ہر آنے والا دن عیاں کر رہاہے کہ دال میں کالا نہیں پوری دال ہی کالی ہے ۔ کرپشن کا ہاتھی پورے ثبوت کے ساتھ عدالتی بنچ کے سامنے کھڑا ہے ۔ پوری قوم کی سپریم کورٹ سے بڑی توقعات ہیں ۔عدالت حتمی فیصلہ کرے یا عدالتی کمیشن بنائے ، اپوزیشن جماعتوں کے لیے متحدہ جدوجہد کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے ۔
لیاقت بلوچ نے کہاکہ 2013 ء کے انتخابات پر شکو ک و شبہات کے سائے قائم رہے ۔ تقسیم شدہ مینڈیٹ قومی سیاست کے لیے جان لیوا ثابت ہورہاہے اس لیے 2018 ء کے انتخابات قومی سیاسی دھارے کو بحال کرنے کے لیے بہت اہم ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت بجلی ، گیس ، بے روزگاری ، مہنگائی ، سٹریٹ کرائمز کے بدترین بحران پیدا کرر ہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کو 2018 ء کے انتخابات میں آٹے دال کا بھاؤ بھی معلوم ہو جائے گااور یہ انتخابات پاپولر جماعتوں کے لیے خالہ جی کاگھر نہیں ہوگا ۔ دینی جماعتیں فیصلہ کن کردار ادا کریں گی ۔