جہانیاں(آن لائن)خانیوال تا لودھراں برآستہ جہانیاں روڈ کی تعمیر ممکن نہ ہو سکی ہے،ایک صدر ،3وزرائے اعظم،2وزرائے اعلیٰ اور ایک گورنر کے احکامات پر بھی روڈ تعمیر نہ ہوسکا ،یہ سڑک حادثات کے باعث گزشتہ چند برسوں میں350سے زائد قیمتی جانیں نگل چکی ہے۔خانیوال تا لودھراں برآستہ جہانیاں ایک سو کلومیٹر طویل روڈقومی شاہراہ ہونے کے باوجود سنگل اور طویل عرصہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے
اس روڈ پر سفر نہایت ہی اذیت ناک ہے حادثات معمول بن چکے ہیں.گزشتہ تین چار برسوں میں حادثات کے نتیجے میں350سے زائد مسافر زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔اس اہم ترین قومی شاہراہ کی شکست و ریخت پر سابق گورنر پنجاب جنرل(ر)خالد مقبول نے سال2003ء میں خانیوال تا لودھراں برآستہ جہانیاں روڈ ڈبل کرنے کے احکامات صادر کیے لیکن اس پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔بعدازاں اراکین اسمبلی کی سفارش پر سال2004ء میں وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اور وزیر اعظم شوکت عزیز نے اس روڈ کو دو رویہ بنانے کے احکامات جاری کیے۔سال2006ء میں صدر پرویز مشرف نے اس روڈ کو ڈبل کرنے کے احکامات جاری کیے۔سال2009ء میں موجودہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے بھی اس روڈ کو دو رویہ کرنے کا حکم دیا۔سال2011ء میں اس وقت کے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے اس روڈ کو ڈبل کرنے کا حکم دیا۔سال2015ء میں وزیر اعظم میاں نواز شریف نے اس روڈ کو ڈبل کرنے کے احکامات صادر کیے ۔عرصہ بیس برسوں سے یہاں کی عوام کو طفل تسلیاں دی جا رہی ہیں جبکہ روڈ کی تعمیر تادم تحریر شروع نہ ہو سکی ہے
اس اہم ترین روڈ کی حالت اس قدر ابتر ہو چکی ہے کہ جگہ جگہ گڑھے پڑنے سے حادثات معمول بن چکے ہیں ،گزشتہ چار برسوں کے دوران350سے زائد قیمتی جانیں اس روڈ پر حادثات کی نذر ہو چکی ہیںسینکڑوں زخمی ہو کر معذوری کی زندگی گزاررہے ہیںاب بھی روزانہ کی بنیاد پر حادثات میں تین تین جانوں کا ضیاع معمول ہے۔وزیر اعظم میاں نواز شریف اس روڈ کو خونی سڑک قرار دے چکے ہیں اور سال2015ء میں اس کی تعمیر کے احکامات صادر کیے گئے تھے جس پر عملدرآمد نہ ہو سکا ۔گزشتہ دونوں وزیر اعظم کے دورہ ملتان کے موقع پر اس روڈ کی تعمیر کے بارے میں پیشرفت کی امید تھی لیکن کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔اہالیان علاقہ نے وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف سے اس روڈ کی تعمیر جلد از جلد شروع کروانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔