لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) موقر قومی اخبار (جنگ) نے معتبر ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو بارڈر ایریا کمیٹی کے ذریعے بیدیاں روڈ لاہور پر الاٹ کردہ زمین کا رقبہ 482 کنال نہیں بلکہ 868 کنال 10 مرلے ہے جو کہ تقریبا 90ایکٹر سے زائد زمین بنتی ہے۔ اس قیمتی زمین کی مالیت 1ارب 35 کروڑ روپے کے لگ بھگ ہے۔اخبار کے مطابق ذرائع نے واضح کیا ہے کہ جنرل (ر) راحیل شریف کو الاٹ کردہ زمین بطور جنرل 50 ایکٹر اراضی اور بطور چیف آف آرمی سٹاف 40 ایکٹر اراضی ہے۔
اخبار کے مطابق سابق سپہ سالار کو الاٹ کی گئی زمین کا رقبہ بی آر بی نہر کے مغرب میں موضع ہیئر سے ملحقہ ہے۔ فرد ملکیت کے مطابق زمین 29 دسمبر 2014 کو الاٹ کر دی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق فوجی افسران و اہلکاروںکو زرعی اراضی،کمرشل پلاٹ،ڈی ایچ اے اراضی و دیگر مراعات کی تقسیم کی نگرانی براہ راست جی ایچ کیو میں تعینات ایڈجوٹنٹ جنرل کرتا ہے جس کا عہدہ لیفٹننٹ جنرل کا ہوتا ہے جبکہ میجر جنرل عہدہ کاا علیٰ افسر ویلفیئر ڈائریکٹو ریٹ کا سربراہ ہوتا ہے جو ڈی جی ویلفیئر ڈائریکٹوریٹ کی حیثیت سےکام کرتا ہے۔وہ اس سلسلہ میںجی ایچ کیوکےاحکامات کو متعلقہ چیئرمین بارڈر ایریاکمیٹی کو پہنچاتا ہےاوران پر عمل درآمدکو یقینی بناتا ہے۔ملک بھر میں قائم بارڈر ایریا کمیٹیوںکے پاس بارڈر ایریا پر موجود زمینوں کے موضع جات اور رقبہ کا ریکارڈ دستیاب ہوتا ہے۔کسی بھی فوجی افسر و اہلکار کو جتنی زمین دینی ہوتی ہے اسکے احکاما ت جی ایچ کیو سے بعد ازمنظور ی ویلفیئر ڈائریکٹو ریٹ کے ذریعے براہ راست متعلقہ چیئرمین بارڈر ایریا کمیٹی کو موصول ہوتے ہیں۔ہر صوبے میںمختلف زونوں پر مشتمل متعدد بارڈر ایریا کمیٹیاں قائم کی گئیں ہیںجسکا چیئرمین بریگیڈئیر یا کرنل عہدے کا افسر ہوتا ہے۔ہر کمیٹی میں اسٹنٹ کمشنر عہدے کا ایک سول ممبر ہوتاہے جبکہ تحصیل دار عہدےکا ریونیو افسر معہ سٹاف کمیٹی کی معاونت کرتا ہے۔
جنرل راحیل شریف کو الاٹ کی جانے والی اراضی چیئرمین بارڈر ایریا کمیٹی لاہور کےذریعے کی گئی ہے۔چیئرمین کرنل تابش ساجد سےجب الاٹمنٹ پالیسی کے بارے میں دریافت کیا گیاتو انھوں نے موقف دینے سے انکار کر دیاجبکہ سول ممبر سردار فرخ طفیل نے لاعلمی کا اظہار کیا۔اراضی الاٹمنٹ پالیسی کے بارے میں نام نہ بتانے کی شرط پر بورڈآف ریونیوکے اعلیٰ افسر نے بتایااس ضمن میںصوبائی ریونیو بورڈ کے افسران کو کوئی اختیار حاصل نہیں ہوتا ہے۔وہ جی ایچ کیو سے ملنے والے احکامات پر چیئرمین بارڈر ایریاکمیٹی کے جاری کردہ خط کی روشنی میں صوبائی حکومت کے ریکارڈ کی اراضی کو فوجی افسران کو اہلکاروں کے نام منتقل کردیتے ہیں۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ بارڈر ایریا پر واقع زمین صوبائی حکومت کی ملکیت میں ریکارڈ کے طور پر ضرور موجود ہوتی ہے لیکن بارڈر بیلٹ کے 5 میل اندر واقع اراضی پر سیٹلمنٹ افسر کے اختیارات ختم ہوجاتے ہیں۔ریونیو افسر نے بتایا بورڈ آف ریونیوکے ذریعے کلکٹر ضلع کو اراضی منتقلی کےاحکامات بھجوائے جاتے ہیں.اس کے بعد متعلقہ سیٹلمنٹ افسر کلکٹر کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے اس علاقہ کے ریونیو افسر کی طرف سے پاس کئے گئے اراضی انتقالات کی منظوری دیدیتا ہے۔اس نے بتایاوہ چیئرمین بارڈر ایریاکمیٹی کےاحکامات پر عمل کرنے کا پابند ہوتاہےاور بعد از انتقال زمین منتقلی کی تصدیق کردیتا ہے۔
اس سلسلہ میں بیدیاں روڈ پر پراپرٹی کا کاروبار کرنے والےڈیلر میاں اظہر نے بتایا کہ مذکورہ موضع کے قریب واقع زمینوں کی قیمت ایک کروڑ سے لیکر ڈیڑھ کروڑ روپے فی ایکٹر ہے۔اخبار کے مطابق جنرل (ر) راحیل شریف کو الاٹ کردہ زمین کے متعلق ایک پراپرٹی ڈیلر نے بتایا کہ ڈویلپمنٹ کے بعد اس زمین کی قیمت اڑھائی ارب روپے ہوگی جبکہ دوسرے ڈیلر نے کہا کہ اس کی قیمت چار ارب روپے ہوجائے گی۔