ڈیووس ( مانیٹرنگ ڈیسک ) سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف نے کہا ہے کہ پاکستان نے دہشتگردی کا مقابلہ کیا لیکن اے پی ایس حملے کے بعد پوری قوم دہشتگردوں کیخلاف اٹھ کھڑی ہوئی اور اب پاکستان میں دہشتگردی کی وارداتیں سنگل فگر میں آگئی ہیں۔سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈیووس میں جاری ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر ” ٹیرر ازم ان ڈیجیٹل ایج “ کے موضوع پر سیشن سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل (ر)راحیل شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشتگردی کا مقابلہ کیا لیکن اے پی ایس حملے کے بعد پوری قوم دہشتگردوں کیخلاف اٹھ کھڑی ہوئی اور اب پاکستان میں دہشتگردی کی وارداتیں سنگل فگر میں آگئی ہیں۔ایک ماہ میں 150دہشتگردحملوں کے بجائے ایک حملہ رہ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان پاکستان کا برادر ملک ہے دونوں ملکوں کا مستقبل ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔ ایسے گروہ بھی ہیں جو افغانستان میں بھی ہیں اور پاکستان میں بھی، پاکستان میں کارروائی پر یہ گروہ افغانستان چلے جاتے ہیں اور افغانستان میں کارروائی کے وقت یہ پاکستان آجاتے ہیں۔ طالبان کو شکست دینے میں پیچیدہ سرحد جیسے مسائل ہیں افغان مہاجرین کی پاکستان میں موجودگی بھی مسئلہ بنی ہوئی ہے۔2016 میں پاکستان میں دہشت گردی میں واضح کمی دیکھنے میں آئی۔ اے پی ایس حملے کے بعد پوری قوم دہشتگردوں کیخلاف اٹھ کھڑی ہوئی۔ ایک ماہ میں 150 دہشتگرد حملوں کے بجائے ایک حملہ رہ گیا ہے۔ ہم ہر صورت انسانی حقوق اور فوجی آپریشن میں توازن رکھنےکی کوشش کرتےہیں۔انہو ںنے کہاکہ جہاں فوجیوں کےسرکاٹے جائیں وہاں سخت کارروائی کرنا پڑتی ہے۔ انسانی حقوق کی حدود و قیود بہت پیچیدہ ہیں ان کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔ راحیل شریف کا کہنا تھا کہ طالبان کو شکست دینے میں پیچیدہ سرحد جیسے مسائل ہیں۔انہوں نے کہاکہ ایسےگروہ بھی ہیں جو افغانستان میں بھی ہیں اور پاکستان میں بھی۔افغانستان میں کارروائی کے وقت یہ گروہ پاکستان آجاتے ہیں۔ پاکستان میں ان گروہوں کیخلاف کارروائی پر یہ گروہ افغانستان چلے جاتے ہیں۔ دنیا کو متحد ہو کر اس کینسر کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ دہشت گرد ڈیجیٹل ذرائع کا استعمال بہت چالاکی سے کرکے اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ دہشت گرد اپنے عزائم اور پاگل پن کی تکمیل کیلئے باقاعدہ منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ سلیپر سیلز اور ان کے حامی بھی دہشت گردی میں ملوث ہیں۔ دہشت گرد غاروں میں رہ کر منصوبہ بندی نہیں کرتے۔ بلکہ ان کی پشت پر طاقتور لوگ موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان پاکستان کا برادر ملک ہے دونوں ملکوں کا مستقبل ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔ ایسے گروہ بھی ہیں جو افغانستان میں بھی ہیں اور پاکستان میں بھی، پاکستان میں کارروائی پر یہ گروہ افغانستان چلے جاتے ہیں اور افغانستان میں کارروائی کے وقت یہ پاکستان آجاتے ہیں۔ طالبان کو شکست دینے میں پیچیدہ سرحد جیسے مسائل ہیں افغان مہاجرین کی پاکستان میں موجودگی بھی مسئلہ بنی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کو دہشت گردوں کے خلاف بیانیہ تشکیل دینا ہوگا اور دہشتگردی کے تباہ کن کینسر کو شکست دینے کیلئے تمام ممالک کو انٹیلی جنس شیئرنگ کرنا ہوگی اور کارروائیاں تیز کرنا ہوں گی۔راحیل شریف نے کہاکہ پاکستانی قوم اورپاک فوج نے دہشتگردی کے خاتمہ کےلئے قربانیاں دی ہیں۔