اتوار‬‮ ، 20 اپریل‬‮ 2025 

وائن ویڈیو بنانے والے کی قسمتی بدل گئی

datetime 9  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بر طانیہ (نیوز ڈیسک )بارہ ماہ قبل تک بین فلپس گلین مورگن کی وادی میں اپنی والدہ کی جوتوں کی دوکان میں کام کرتا تھا۔ لیکن آج یہ 22 سالہ نوجوان سماجی رابطوں کی سائٹس پر شیئر کی جانے والی چھوٹی فلمیں جن کا دورانیہ صرف چھ سیکنڈ ہوتا ہے اور انہیں ’وائنز‘ کہا جاتا ہے کا مشہور ستارہ ہے۔ بین ان ویڈیوکلپس سے ہزاروں پاو¿نڈ کما رہا ہے اور دنیا بھر کی سیر بھی کر رہا ہے۔ یہ سب اس وقت شروع ہوا جب کچھ عرصہ قبل بین نے اپنی سابقہ محبوبہ اور اس کے تین سالہ بیٹے کے ساتھ وائنز ریکارڈ کرنی شروع کیں۔ اب سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر اس کے لاکھوں فالورز ہیں۔ اس بارے میں بین کا کہنا ہے کہ ’میری زندگی مکمل طور پر تبدیل ہوگئی ہے، مجھے یاد ہے کہ جب میرے دس ہزار فالوورز ہوتے تھے تو میں بہت خوش ہواتھا اور پھر جب میرے ایک لاکھ فالوورز ہوئے تو میں ذہن میں خیال آیا کہ ہم لوگوں کی زندگیوں میں کچھ تو اچھا کر ہی رہے ہوں گے تو وہ ہم کو دیکھنا پسند کرتے ہیں۔‘ بین کہتے ہیں کہ ’میرے شروع میں ذیادہ امریکی فالوورز تھے جن کو ہماری وائنز بہت پسند آتی تھیں۔اکثر لوگ برطانیہ سے شروع کرتے ہیں اور پھر امریکہ پہنچتے ہیں پر ہم نے الٹی شروعات کی۔‘کاروباری اور مارکیٹنگ کمپنیاں اپنی مصنوعات بین کے وڈیو کلپس میں دیکھانے کے لیے ان کو اب پیسے دیتی ہیں۔ لیکن بین کہتے ہیں کہ یہ اشتہارات نہیں ہیں۔ ’مجھ سے کبھی نہیں کہا جاتا کے مصنوعات کی قیمت بتاو¿ں مجھ سے صرف یہ پوچھاجاتا ہے کہ کیا میں اپنی فلم میں ان کی مصنوعات کے ساتھ کچھ تفریح کر سکتا ہوں، میں ان سے رابطہ نہیں کرتا وہ مجھ سے رابطہ کرتے ہیں۔ فورڈ وہ پہلی کمپنی تھی جس نے بین کو چھ سیکنڈ کے کلپ میں اپنی مصنوعات دیکھانے کے عوض 12ہزار پاونڈ دیے تھے یعنی دو ہزار پاونڈ فی سیکنڈ۔ اگرچہ وہ پیسوں کے بارے میں بات کرنا پسند نہیں کرتے پر انھوں ان اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ایک کلپ کے لیے ان کو اس سے بھی ذیادہ معاوضہ مل چکاہے۔ ’جب تک کسی وائن کے 10 لاکھ ہٹس نہ ہوں تب تک مجھے ایک پیسہ بھی نہیں ملتا۔ پٹرول، کھانا اور زندگی مفت نہیں ہے اس لیے ہم وائنز میں کچھ اشتہار شامل کر لیتے ہیں لیکن ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ان وائنز کو جیتنا دلچسپ بنایا جا سکتا ہے بنایا جائے، صرف مصنوعات بیچنے کے لیے ہم یہ کلپس نہیں بناتے۔‘وائن ویڈیوز سے حاصل ہونے والی آمدنی کی بدولت بین یورپ گھوم چکے ہیں جہاں وہ پر تعیش ہوٹلوں میں قیام کرتے ہیں۔ بین کا کہنا ہے کہ ’آپ کے جتنے زیادہ فالوورز ہوتے ہیں اتنی ہی زیادہ آمدنی بھی ہوتی ہے۔‘



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…