کراچی (این این آئی) فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر اور پاکستان کرنسی ایکس چینج کے چیئرمین ملک محمد بوستان نے کہاہے کہ آج جبکہ ملکی زر مبادلہ کے ذخائر بلند ترین سطح پر ہیں تو اس میں بنیادی کردار سمند پار مقیم لاکھوں محنت کشوں کا ہے ، جو ہر ماہ کروڑوں ڈالر بینکاری نظام اور فاریکس کمپنیوں کے ذریعے وطن عزیز بھیجتے ہیں ۔ ہم ان عظیم محنت کش پاکستانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ملک میں پہلی سمندر پار مقیم پاکستانیوں کیے حوصلہ افزائی کے لیے پاکستان کرنسی ایکس چینج نے ویسٹرن یونین کے اشتراک سے انعامی اسکیم متعارف کرائی ہے اور 25ہزار کے 125انعامات دیئے گئے ہیں جبکہ بڑا انعام 10لاکھ روپے کا ہے ۔آئندہ بڑا انعام 20لاکھ روپے ہوگا ۔ایکس چینج کمپنیوں کی خواہش ہے کہ تیز رفتاری کے ساتھ ترسیلات زر میں اضافہ ہوتاکہ ملکی ذر مبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوں ۔یہ بات انہوں نے گزشتہ شب مقامی ہوٹل میں پاکستان کرنسی ایکسچینج کمپنی اورویسٹرن یونین کی جانب سے تقسیم انعامات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔
اس موقع پر ویسٹرن یونین کے کنٹری منیجراسدافتخار،ملک عرفان علی بوستان،ملک عمران علی بوستان اور دیگربھی موجودتھے ۔تقریب سے احمدگوڈیل اور دیگرنے بھی خطاب کیا۔ملک محمدبوستان نے کہا کہ ایٹمی دھماکوں کے بعد مغربی ممالک کی جانب سے عائد کی جانے والی اقتصادی پابندیوں سے ملکی زرمبادلہ کے ذخائر خطرناک حد تک کم ہو گئے تھے ۔ ملک دیوالیہ قرار دیئے جانے کے قریب تھا ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے مجھے طلب کرکے 3 ارب ڈالر فراہم کرنے کی استدعا کی ۔ ہم نے اس سلسلے میں دنیا بھر کا دورہ کیا اورپاکستانیوں کی مدد سے8 ارب ڈالر اکھٹا کرکے حکومت پاکستان کو فراہم کیے ۔ یہ ہم سب کا جذبہ حب الوطنی تھا ، جس نے ہم سے اتنا بڑا کام کروایا اور الحمد اللہ آج پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بے حد مستحکم ہیں جن کے باعث بیرونی ادائیگیوں کا توازن برقرار ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ امر قابل تعریف ہے کہ سمندر پار مقیم لاکھوں پاکستانی لالچ کو بالائے طاق رکھ کر غیر قانونی حوالہ ہنڈی کو چھوڑ کر قانونی ذرائع سے کروڑوں ڈالر ملک میں بھیجتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کرنسی ایکسچینج ، ویسٹرن یونین کے ذریعہ 2006 سے لے کر آج تک 3.425,123,127 بلین ڈالر کی ورکر ریمیٹنس ملک میں لے کر آئی ہے ۔ اس سے 2.672.325.865بلین انٹر بینک کے ذریعے حکومت پاکستان کو فراہم کیے جس سے حکومت کو 16 ارب کی بچت ہوئی۔ اگر یہی ڈالر کمرشل بینکوں کے ذریعے آتے تو حکومت پاکستان کو 6 روپے فی ڈالر ری بیٹ دینا پڑتا جبکہ پاکستان کرنسی ایکس چینج نے یہ ڈالربغیرکسی قیمت کے حکومت پاکستان کو فراہم کیے ۔ ملک محمدبوستان نے کہاکہ پاکستان کرنسی ایکس چینج کی انتظامیہ نے کمپنی کا نام پاک وطن کے نام پر رکھا ۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ ہم اس نام کو پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں مثالی بنائیں ۔11لاکھ اوورسیز پاکستانی جو کہ بیرون ملک ملازمت کر رہے ہیں وہ ہرسال پاکستان میں اپنی ریمیٹنس ویسٹرن یونین کے ذریعے پاکستان کرنسی ایکسچینج سے وصول کرتے ہیں جو کہ ان کے اعتماد کا مظہر ہے جس پر ہمیں فخر ہے۔ہم نے انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ان کی فیملیز کے لیے یہ خصوصی انعامی اسکیم اور تقریب منعقد کی ہے ۔ ہمیں امید ہے کہ آئندہ بھی زیادہ پاکستانی ویسٹرن یونین کے ذریعے زیادہ سے زیادہ اپنی ریمیٹنس پاکستان کرنسی کی لوکیشن سے وصول کرکے ملک و قوم کی خدمت کریں گے ۔ ہم ان کے اس قومی جذبے کی قدر کرتے ہیں ۔
ہماری کوشش ہو گی کہ آئندہ بھی ہم ان کے لیے زیادہ سے زیادہ انعامی اسکیمیں متعارف کراکر زیادہ ورکرز ریمیٹنس ملک میں لا کر پاکستانی ریزرو اور پاکستانی معیشت کو مضبوط کریں ۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کرنسی ایکس چینج نے ویسٹرن یونین کے تعاون سے زرمبادلہ کی پاکستان آنے والی ترسیلات پر انعامی اسکیم عوامی آگاہی اور قانونی ذرائع سے ترسیلات وطن بھیجنے کی حوصلہ افزائی کے لیے شروع کی ہے ۔ اس کا سب سے بڑا انعام 10 لاکھ روپے رکھا گیا تھا ۔ پاکستان کرنسی ایکس چینج ہر چار ماہ بعد اسکیم کا اجراء کرے گا اور انعامی رقوم میں اضافے کا سلسلہ بھی جاری رہے گا اور اگلے سال سب سے بڑا انعام20لاکھ روپے تک ہو جائے گا ۔بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے ویسٹرن یونین اور پاکستان کرنسی ایکس چینج کے ذریعہ رقوم بھجوانے کا سلسلہ جاری رکھا اور اس میں اضافہ ہوا تو ہم اس انعامی رقم کو ایک کروڑ روپے تک لے جائیں گے ۔
ملک محمد بوستان نے بتایا کہ لوگ انعامی اسکیم پر کم ہی اعتماد کرتے ہیں ۔ ہم نے 10 لاکھ روپے انعام حاصل کرنے والے وزیر آباد کے محمد توفیق کو فون کرکے انعام کی خوش خبری سنائی تو انہوں نے ڈر کے مارے فون ہی بند کر دیا ۔ انہوں نے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے اپیل کی کہ وہ عوام کو حوالہ ہنڈی کے بجائے قانونی ذرائع سے زرمبادلہ کی ترسیلات وطن بھجوانے سے متعلق آگاہی فراہم کریں تاکہ زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رہ سکیں ۔انہوں نے اس موقع پر ویسٹرن کی زرمبادلہ کی ترسیلات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا ۔
احمد گوڈیل نے خطاب کے دوران انعامی اسکیم کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ لوگ انعامی اسکیموں کے بارے میں شکوک و شبہات کا شکار رہتے ہیں ہم انعامات سافٹ ویئر بنواکر ویسٹرن یونین کے نمائندوں کی موجودگی میں بذریعہ کمپیوٹر قرعہ اندازی دیتے ہیں اور خوش نصیبوں کو فون کرکے آگاہ کیاجاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انعامی اسکیم میں 59 ہزار افراد نے حصہ لیا ۔ 10 لاکھ روپے کے بڑے انعام کے ساتھ 25 ہزار کے 120 انعامات دیئے گئے ہیں ۔ چار ماہ بعد ان کی انعامی اسکیم میں بڑا انعام 20 لاکھ روپے اور چھوٹے انعامات ایک لاکھ روپے کے ہوں گے ۔ تقریب میں انعامات حاصل کرنے والے خوش نصیبوں نے شرکت کی ۔