پیر‬‮ ، 20 اکتوبر‬‮ 2025 

ڈاکٹرعافیہ صدیقی کامعاملہ ۔امریکہ میں ان کی رہائی کےلئے کیاکچھ کیاجارہاہے ،،بالآخردفترخارجہ بول پڑا

datetime 29  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( این این آئی)پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کو کوئی بھی ملک یکطرفہ طور پر منسوخ یا معطل نہیں کر سکتا ،پاکستان اس بدلتی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں اپنی حکمت عملی اپنائے گا،سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد کے دوران اگر کوئی تنازع پیدا ہو تو اسے دور کرنے کے لیے ثالثی کا نظام موجود ہے،امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے پاکستانی حکومت نے ہر ممکن کوشش کی ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے کے تناظر میں بھارت کی سرگرمیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے ۔ سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد کے دوران اگر کوئی تنازعہ پیدا ہو تو اسے دور کرنے کے لیے ثالثی کا نظام موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت پر واضح کر چکے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں، بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان امن پسندانہ پالیسی پر عمل پیرا ہے اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہاں ہے۔پاکستان نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ حقائق جاننے کے لئے مشن کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں جانے کی اجازت دینے کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالے۔عالمی برادری سے مطالبہ ہے کہ کشمیر کے معاملے پر اپنا کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پاکستانی سمندری حدود کی خلاف ورزی اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے اور ایسا ملک این ایس جی کا رکن کیسے بن سکتا ہے جو عالمی معاہدوں کی پاسداری نہیں کرتا۔پاکستان بھارتی اقدامات کو عالمی سطح پر اجاگر کر رہا ہے، دنیا کو بتا دیا ہے کہ این ایس جی کے معاملے پر پاکستان اور بھارت کو یکساں نظر سے دیکھنا ہوگا۔پاکستان ہر لحاظ سے این ایس جی کی رکنیت پر پورا اترتا ہے، نیوکلیئرسپلائرز گروپ کے کسی رکن ملک نے پاکستان کی مخالفت نہیں کی۔

ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کے معاملے پر دفتر خارجہ کے کردار پر اعتراض درست نہیں، اس معاملے کو اعلی سیاسی و سفارتی سطح پر اٹھا رے ہیں۔امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے پاکستانی حکومت نے ہر ممکن کوشش کی ہے۔عافیہ صدیقی کا معاملہ امریکہ کے ساتھ اعلی سیاسی سطح پر اٹھایا ہے، پاکستان نے ان کے لیے وکیل کیے ہیں اور پاکستانی اہلکار ان سے باقاعدگی سے ملاقات کرتے رہے ہیں۔اب بھی جب کبھی عافیہ صدیقی کو کوئی مدد چاہیے ہوتی ہے تو انہیں فراہم کی جاتی ہے۔عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے سابق سفیر حسین حقانی کو دی جانے والی رقم کے سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ انہیں اس بارے میں معلومات نہیں ہیں۔نفیس ذکریا نے بتایا کہ پاکستان چین اور روس کے درمیان ہونے والا اجلاس دراصل پہلے سے موجود سہ ملکی نظام کار کا تسلسل ہے اور اس کامقصد خطے خصوصاً افغانستان میں امن کا قیام ہے اور اِس سلسلے میں افغانستان کو اس سہ ملکی نظام میں شمولیت کی دعوت دی گئی ہے۔ترجمان نے کہا کہ یمن کی سمندری حدود میں پاکستانی کارگو شپ پر حملے کی تصدیق نہیں ہو سکی، یمن میں پاکستانی سفارتخانے نے بھی واقعے کی تصدیق سے معذرت کی ہے اورایران کے پاس بھی ایسی کوئی معلومات نہیں

موضوعات:



کالم



یونیورسٹی آف نبراسکا


افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…