جمعہ‬‮ ، 05 ستمبر‬‮ 2025 

دعوے ہوا میں اُڑ گئے،رواں سال صرف لاہور میں کتنے قتل ہوگئے؟حیرت انگیزانکشاف

datetime 6  دسمبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( این این آئی)تحریک انصاف نے پنجاب میں امن و امان کی صورتحال پر وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب لاقانونیت میں سب سے آگے، رواں سال صرف لاہور میں371افراد قتل، صوبے بھر میں421خواتین، قتل،323کو غیرت کے نام پر مارا گیا۔ گزشتہ روز پنجاب پبلک سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے وائٹ پیپر میں اپوزیشن لیڈر پنجاب میاں محمود الر شید نے کہا کہ پورے صوبے بلخصوص لاہور میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، صرف ماہ نومبر میں جرائم کی شرح دیکھ کر یوں احساس ہوتا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر نے کراچی کے بعد لاہور کو اپنی آماجگاہ بنا لیا ہے۔

میاں محمود الر شید نے کہا کہ سال2015میں خواتین پر تشدد اور قتل کے واقعات میں پنجاب سرفہرست ہے، انہوں نے کہا کہ رواں سال گھریلو تشدد کے پنجاب میں ہونے والے واقعات کی تعداد1087ہے، مجموعی طور پر621خواتین اپنی جان سے گئیں، ان میں سے466انصاف کیلئے تھانوں اور عدالتوں میں چکر لگا رہی ہیں جبکہ افسوسناک معاملہ یہ ہے کہ تشدد واقعات کے صرف28مقدمات درج کئے گئے، انہوں نے کہا کہ رواں سال پنجاب بھر میں421خواتین کو قتل کیا گیا جبکہ323کو غیرت کے نام پر موت کے گھاٹ اتارا گیا۔

صوبائی دارالحکومت لاہور میں جرائم کی شرح بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہر لاہور میں ہر10منٹ کے بعد ایک واردات ہو رہی ہے،پے در پے در جرائم کے واقعات کے باعث شہری سخت خوف میں مبتلا اور عدم تحفظ کا شکار ہیں،جرائم میں کینٹ ڈویژن پہلے، صدر ڈویژن دوسرے، ماڈل ٹاؤن ڈویژن تیسرے، سٹی لاہور ڈویژن چوتھے، سول لائنزپانچویں اور اقبال ٹاؤن چھٹے نمبر پر رہا آخر صورتحال کب بہتر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال 2016کے پہلے10ماہ کے دوران قتل ، ڈکیتی و چوری سمیت دیگر سنگین مقدمات کے تحت10ہزار سے زائد مقدمات درج ہوئے اور اس عرصہ میں ڈکیتی مزاحمت پر16افراد کے قتل سمیت مجموعی طور پر371افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا،

میاں محمود الر شید نے وزیر اعلیٰ شہباز شریف سے سوال کیا کہ کب شہر لاہور کا امن واپس آئے گا اور پولیس حقیقی معنوں میں عوام دوست ہوگئی؟ لا اینڈ آرڈر کی بدترین صورتحال کے بعد اب27نومبر کو وزیر اعلیٰ صاحب جرائم پیشہ افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم جاری کر رہے ہیں، آخر اتنا عرصہ خاموشی کیوں اختیار رکھی؟ انہوں نے کہا کہ ایک طرف پولیس کے اعلیٰ حکام نے مقدمے کے اندراج کیلئے ہیلپ لائن کی سہولت فراہم کر رکھی ہے لیکن آج بھی سائل ایس ایچ اوز کے رحم وکرم پر ہیں، دوسری جانب شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے قائم کی جانے والی فورسز ڈولفن، مجاہد سکواڈ، ایلیٹ فورس سمیت ودیگر جرائم کنٹرول کرنے میں ناکام ہیں اور جرائم پیشہ کھلے عام دندناتے پھر رہے ہیں، ایسی صورتحال میں شہری کیا کریں؟ میاں محمود الر شید نے کہا کہ ہونا تو یوں چاہئے تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر اسکی روح کے مطابق عمل درآمد کیا جاتا لیکن بدقسمتی سے یہ حکومت کی فائلوں میں دفن ہو گیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…